فنِ قوالی کے بے تاج بادشاہ ’’عزیز میاں‘‘ کا آج 79واں یوم پیدائش

Apr 17, 2021 | 09:21:AM

(24نیوز) اللہ ہی جانے کون بشر ہے ۔فن قوالی کو منفرد انداز بخشنے والے عزیز میاں قوال کا آج 79واں یوم پیدائش ہے ۔عزیز میاں کی آواز نہایت با رعب اور انداز دلکش ۔قوالیاں آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں۔

 فنِ قوالی کے بے تاج بادشاہ ۔۔بارعب آواز اور منفرد انداز کے خالق عزیز میاں کی 79ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے، عزیز میاں قوال کو اللہ ہی جانے کون بشر ہے، تیری صورت نگاہوں میں پھرتی رہے، جیسی درجنوں قوالیوں نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ عشق مصطفیٰ سے سرشار ان کی قوالیاں سننے والوں کے دلوں کو سرور بخشتی ہیں۔

بھارت کے شہر دہلی میں پیدا ہونے والے عزیز میاں قوال نے فن قوالی میں اپنے منفرد انداز سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہےانہوں نے قوالی میں وہ وہ مضمون باندھے جو کسی اور کے حصے میں نہ آسکے اس پر انہیں کڑی تنقید کا بھی سامنا رہا۔

عزیز میاں قوام نے دس سال کی عمر میں قوالی سیکھنا شروع کی اور سولہ سال کی عمر تک قوالی کی تربیت حاصل کرتے رہے،انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو اورعربی میں ایم اے کی تعلیم حاصل کی،تصوف اور معارفت کی محفلوں میں وہ اپنا لکھا ہوا کلام ہی پیش کرتے تھے۔
عزیز میاں کی آواز نہایت بارعب اور انداز دل کش تھا۔ وہ اس فن کے شہنشاہ کہلائے. پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں عزیز میاں کا نام نہایت عزت اور احترام سے لیا جاتا ہے۔

دہلی میں 17 اپریل 1942 کو آنکھ کھولی، عزیز میاں مطالعہ کا شوق رکھتے تھے، فلسفہ اور صوفی ازم ان کا محبوب موضوع رہا، اس حوالے سے مباحث میں ان کی گفتگو سننے والے ان کی علمیت کا اعتراف ضرور کرتے۔

قوالی کے فن اور اس کی باریکیوں کو انھوں‌ نے معروف استاد عبدالوحید سے سمجھا اور سیکھا۔ عزیز میاں شاعر بھی تھے۔ کئی قوالیاں ان کی تخیل کا نتیجہ اور عقیدت کا دل رُبا نقش ہیں، انھیں‌ حکومت نے تمغۂ حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔

ان کی وجہ شہرت قوالی کے دوران فی البدہیہ اشعار کی آمد ہے وہ پہلے سے تیار قوالی کے ساتھ ساتھ فی البدہیہ اور براہ راست شاعری میں ملکہ رکھتے تھے وہ واھد قوال تھے جو شاعر بھی تھے اور کمپوزر بھی تو تصوف اور معارفت کے منازل سے بھی باخوبی واقف تھے۔

مزیدخبریں