پاکستان میں مذہبی آزادی ۔۔اقلیتیں محفوظ۔۔ رپورٹ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پاکستان ایک پر امن ملک ہے جہاں تمام عقائد اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہم آہنگی سے زندگی بسر کر رہے ہیں اور انہیں تمام تر حقوق پوری طرح سے میسر ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس طرف سے ہفتہ کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کو اقلیتوں کے لئے محفوظ سمجھا جاتا ہے جو اپنی مرضی سے اپنے مذہبی اقدار پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں اور معاشرے میں کسی بھی عقیدے کے خلاف کوئی امتیاز نہیں پایا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میںعام طور پر مسلمانوں، عیسائیوں ، ہندوﺅں اور سکھوں سمیت تمام عقائد کے پیروکار باہم مل کر پر امن طریقے سے زندگی بسر کرہے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مدینہ کی طرز پر ایک فلاحی ریاست بنانے کیلئے ضروری ہے کہ قرآن مجید اور سنت کے مطابق مذہبی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کسی بھی مذہب کا امتیاز کیے بغیر ہر فرد کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ سمیت پاکستان کے بانیوں کا بھی یہی تصور تھا کہ پاکستان مختلف مذاہب سے وابستہ لوگوں کا ملک ہوگا ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ آئین پاکستان کے تحت تمام مذاہب کے پیروکار پرامن زندگی گزار رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرپسند اور غیر ملکی عناصر پاکستان کے اندر مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میںکہا گیا کہ فرقہ پرست اور بدخواہ عناصر دشمنوں کے تعاون سے پاکستان میں فرقہ وارانہ اور مذہبی تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت نے ملک میں فرقہ وارانہ اور مذہبی تناو¿ پیدا کرنے میں ملوث تمام افراد کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی پالیسیاں ملک میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس سکھوں کے لئے کرتار پور راہداری کا افتتاح ایک اچھی مثال ہے کہ بطور ریاست پاکستان مذہبی آزادی کو ترجیح دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے فروری 2020 میں پاکستان کے دورے کے دوران یہاں موجود بین المذاہب ہم آہنگی کو سراہا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکے برعکس مودی کی قیادت میں بھارت تمام اقلیتوں کے خلاف ہندوتوا نفرت کی آگ میں جھلس رہا ہے اورجب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں ، عیسائیوں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف ہندو جتھوں کے حملے معمول کا معاملہ بن چکے ہیں۔کے ایم ایس رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ ہندوتوا طاقتیں دوسرے مذاہب کے مقابلے میں ہندو مذہب کے غلبے کی تبلیغ کرتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اپنی رپورٹوںمیں بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی حالت زار اکثر بیان کرتی رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔حکومت کا50 سے 59 سال تک کے افراد کی ویکسی نیشن شروع کرنیکااعلان