خانہ کعبہ کی تعمیر کب اور کس نے کی ؟

Apr 17, 2023 | 00:28:AM
خانہ کعبہ کی تعمیر کب اور کس نے کی ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

بطور مسلمان ہمارا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، اس کے ساتھ ساتھ ہم ان سے پہلے آنے والے انبیا علیہ السلام پر بھی یقین رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی جانب سے مختلف انبیا پر اتاری جانے والی الہامی کتب پر بھی یقین بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، لیکن وہ تمام کتب اپنی اصل حالت میں نہیں ہیں ، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے محبوب نبی ﷺ پر کتاب حکمت نازل فرمائی اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود لیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے کتاب حکمت میں قیامت تک کے انسانوں کیلئے فلاح کا پیغام پہنچایا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ امت محمدی ﷺ کی اصلاح کیلئے اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق سے لیکر اس کے اختتام تک کے تمام واقعات کھول کھول کر بیان فرمائے ہیں ، ایسا ہی واقعہ اللہ تعالیٰ نے ہم تک زمین پر اپنے گھر کے قیام کا بھی پہنچایا ہے ۔
سورة آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے عبادت کرنے کیلئے مقرر کیا گیا تھا وہی ہے جو مکہ میں ہے ، بابرکت اور جہان کیلئے موجب ہدایت، اس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے جو اس میں داخل ہوا اس نے امن پالیا اور لوگوں پر خدا کا حق ہے جو اس گھر تک جانے کی طاقت رکھے وہ اس کا حج کرے اور جو اس کی تعمیل نہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی جہاں والوں سے بے نیاز ہے ۔ 
اللہ تعالیٰ پھر فرماتا ہے ”اور جبکہ ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا اور میرے ساتھ گھر کو طواف ، قیام ، رکوع ، سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھنا “۔ 
اللہ تعالیٰ سورة بقرہ میں فرماتا ہے ” اور جب پروردار نے چند باتوں میں ابراہم کی آزمائش کی تو وہ ان میں پورے اترے اللہ نے فرمایا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناوں گا، انہوں نے کہا کہ پروردگار میری اولاد میں سے بھی پیشوا بنائیو ، اللہ نے فرمایا میرا وعدہ ظالموں کو نہیں پہنچے گا، اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کیلئے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا اور حکم دیا کہ جس جگہ ابراہیم کھڑے ہوئے تھے اس کو نماز کی جگہ بنا لو اور ابراہیم اور اسماعیل کو کہا کہ طواف کرنے والوں ، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں کیلئے اور سجدہ کرنے والوں کیلئےمیرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور اس کے رہنے والوں میں سے جو خد اور آخرت پر ایمان لائیں ان کے کھانے کو میوے عطا فرما ۔
خان کعبہ کی تعمیر کب ہوئی نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں جس سے ثابت ہو کہ ابراہیم علیہ السلام سے پہلے بھی بیت اللہ بنایا گیا تھا، مکہ سے مراد ایک روایت کے مطابق مکہ ہی ہے ، (عربی کا ترجمہ ) اس میں کھلی نشانیاں ہیں یونی اس بات پر کھلی نشانیاں ہیں کہ یہ کعبہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کا بنایا ہو اہے جو اپنے بعد میں آنے والے تمام انبیا کے والد ہیں ان کی اولاد انہیں کی پیروی کرتی اور انہی کے طریقے کو اپناتی رہی ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس میں مقام ابراہیم ہے اور مقام ابراہیم وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام بیت اللہ کو تعمیر کرتے رہے ہیں کیونکہ جب دیواریں بلند ہوئیں و اسمائیل علیہ اسلام نے یہ مشہور پتھر لا کر رکھ دیا تاکہ اس پرچرھ کر دیواروں کو مزید بلند کیا جا سکتے اور اس کا تذکرہ حضرت ابن عباسؓ کی ایک طویل حدیث میں بھی موجود ہے ۔
اور یہ پتھر حضرت عمر ؓ کے زمانہ تک بیت اللہ کی دیوار سے چپکا رہا پھر حضرت عمر ؓ نے اس پتھر کو بیت اللہ سے تھوڑا سے دور کر دیا تاکہ طواف کرنے والوں کو اس کے پاس نماز پڑھنے میں رکاوٹ نہ ہو ۔ 
 اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر ؓ کی رائے کو بہت سے کاموں میں پسند فرمایا اور تائید فرمائی ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ایک بار عرض کیا تھا کہ کاش ہم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی تائید میں یہ آیت نازل فرمائی (عربی ترجمہ ) اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناو“۔ 

اقتباس: قصص الانبیا از امام حافظ عماد الدین ابواالفداابن کثیرؒ

  نوٹ(ایک مسلمان جان بوجھ کرقرآن مجید،احادیث رسولﷺ اور دینی وعلمی کتابوں میں غلطی کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا بھول ہونے والی غلطیوں کی تصحیح واملاح کیلئے ہم سے رابطہ کیا جا سکتا ہے )