الزائمر کی بیماری پر تحقیق میں ایک نئی پیش رفت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) حال ہی میں انسٹیٹیوٹ فار بیسک سائنس میں ڈائریکٹر سی جسٹن لی کی قیادت میں جنوبی کوریا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے جو الزائمر کی بیماری کی تشخیص اور علاج دونوں میں انقلاب لا سکتی ہے۔
الزائمر کی بیماری جو ڈیمنشیا کی ایک بڑی وجہ ہے، دماغ میں ہونیوالی سوجن یا نیوروئنفلامیشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگرچہ روایتی نیورو سائنس طویل عرصے سے یہ مانتی رہی ہے کہ امائلائیڈ بیٹا پلیٹس اس کی وجہ ہیں اور یہ نیا علاج بنیادی طور پر انہی پلیٹس پر اثر انداز ہوتا ہے جو الزائمر کی بیماری کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر سی جسٹن لی اس نئے نظریے کے بھی حامی ہیں جس کے مطابق الزائمر کی بیماری کے پیچھے ری ایکٹیو آسٹروسائٹس بڑی وجہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: انسانی جسم میں موجود قدیم وائرس کینسر کیخلاف مددگار ثابت ہوسکتا ہے
ڈاکٹر جسٹن لی کی ٹیم تحقیق کے بعد یہ بات سامنے لائی کہ ان خلیوں کے اندر موجود ری ایکٹو ایسٹروسائٹس اور مونوامین آکسیڈیس انزائم کو الزائمر کے علاج کے طور پر متحرک کیا جاستا ہے۔
تاہم، رد عمل والے آسٹرو سائیٹس کی طبی اہمیت کے باوجود، دماغی نیورو امیجنگ پروبس جو کلینیکل سطح پر ان خلیوں کا مشاہدہ اور تشخیص کر سکتے ہیں، ابھی تک تیار نہیں ہوئے ہیں۔
اس تازہ ترین تحقیق سائنسدانوں نے الزائمر کے مریضوں کے نیورونل میٹابولزم میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھنے کیلئے ریڈیوایکٹو ایسیٹیٹ اور گلوکوز پروبس کا استعمال کیا۔
ڈاکٹر نام مِن ہو اس مقالے کے پہلے مصنفین میں سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق ری ایکٹو ایسٹروسائٹس کے الزائمر کی بیماری میں کردار کے حوالے سے اہم سنگ میل ہے۔