الیکشن کمیشن کو پیسے دینے کا معاملہ دوبارہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پنجاب میں انتخابات کیلئے 21 ارب روپے کے فنڈز کےاجراء کا معاملہ،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے باقاعدہ اجلاس سے قبل معاشی ٹیم نے سرجوڑ لیے ہیں۔
چیئرمین قیصراحمد شیخ کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس جاری ہے۔الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیئرمین قیصراحمد شیخ کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس جاری ہے۔مشاورتی اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر تجارت نوید قمر شریک ہیں۔چیئرمین قیصر احمد شیخ نے کہا وزیرخزانہ اسحاق ڈاراجلاس میں نہیں آئے،ایک سال سے کوئی وزیرخزانہ کمیٹی اجلاس میں نہیں آیا،معاون خصوصی طارق باجوہ نے کہا وزیر خزانہ اسحاق ڈار عمرے پر گئے ہوئے ہیں۔
ضرور پڑھیں :’14 مئی کو الیکشن نہیں ہوں گے‘
دوران اجلاس وزیرقانون اعظم نذیر تارڑکا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ کے ایک ایک پیسے کا حساب رکھتی ہے،وزارت خزانہ کہہ چکی انتخابات کیلئے بجٹ میں اضافی فنڈز نہیں رکھے،انتخابات پر دو دو بارخرچہ کرنا ملکی مفاد میں نہیں ہیں۔رکن کمیٹی برجیس طاہر نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بریفنگ سے روک دیا۔
اس دوران قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے ایلوکیٹ کرنے کا حکم دیا ہے، ہم نے سپریم کورٹ کےحکم پر رقم مختص کی لیکن اجراکااختیاراسٹیٹ بینک کے پاس نہیں، فنڈزمختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے لیکن فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز حکومت پاکستان کا ہے، اس سال بجٹ میں الیکشن کےلیے پیسے مختص نہیں کیے گئے اور سپلیمنٹری گرانٹ کےطورپرمنظوری لینے کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری لیناہوگی۔
اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے بھی پوچھ لیں انہوں نے کیا جواب دیا ہے، قائم مقام گورنر نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کا حکم آیا ہم پیش ہوئے، ہم نے بتایا ہم پیسے مختص کرسکتے ہیں مگر اجازت وزارت خزانہ دے گی۔
اس دوران وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق ہی عملدرآمد کریں گے اور ہم سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ آج وفاقی کابینہ اورقومی اسمبلی کااجلاس بھی ہے، یہ معاملہ قومی اسمبلی اجلاس میں حل ہوجائے گا۔ اگر قومی اسمبلی اس کو پاس کرے گی تو سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل ہوگی، اگر قومی اسمبلی اسےپاس نہیں کرتی تو آئین کا ایک مینڈیٹ ہوگا آرٹیکل184 کے تحت اس کے مطابق فیصلہ ہوجائے گا۔ معاملے کی سنجیدگی کی وجہ سےکمیٹی نے یہی حکم دیا ہے کی یہ اسمبلی کے سامنے رکھا جائے۔