آزاد کشمیر: پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑ گئی، بیرسٹر سلطان محمود کا فارورڈ بلاک قائم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف بغاوت کرتے ہوئے فارورڈ بلاک قائم کر لیا۔
ذرائع کے مطابق اب آزاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار کا مقابلہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور فارورڈ بلاک کے متفقہ امیدوار سے ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا کہ پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت ہمارا اتحاد پیپلز پارٹی کے ساتھ تھا اگر وزیراعظم کا امیدوار پیپلز پارٹی سے ہوتا تو ہم اسے ووٹ دینے کے پابند تھے لیکن پیپلز پارٹی نے فارورڈ بلاک سے معاملات طے کرتے وقت (ن) لیگ کو اعتماد میں نہیں لیا اور نہ ہی فارورڈ بلاک نے (ن) لیگ سے رابطہ کیا ہے، اگر صورتحال جوں کی توں رہی تو (ن) لیگ 7 ووٹ کے ساتھ اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوگی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا رد عمل سامنے آنے کے بعد فارورڈ بلاک کی طرف بیرسٹر سلطان محمود نے رات گئے (ن) لیگ کے ساتھ مذاکرات شروع کر دیئے ہیں تاکہ انہیں فارورڈ بلاک کے امیدوار چودھری رشید کی حمایت پر آمادہ کیا جا سکے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کیلئے تحریک انصاف مسلسل کوششوں کے باوجود وزیراعظم کا امیدوار فائنل نہ کرسکی جبکہ اختلافات برقرار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نئے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کیلئے عمران خان نے اہم شخصیت کو لاہور بلا لیا
تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔بیرسٹر سلطان گروپ نے چوہدری اخلاق اور چوہدری رشید کا نام وزارت عظمیٰ کیلئے پیش کیا ہے۔ اپوزیشن اور بیرسٹر گروپ کے اتحاد کی صورت میں انھیں 26 ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
تحریک انصاف کے پاس بھی 26 اراکین موجود ہیں اور ایک ووٹ توڑنے والا بازی پلٹ سکتا ہے۔ مسلم کانفرنس کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان کا ووٹ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
قانون ساز اسمبلی کے 52 اراکین میں سے 27 ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوسکتا ہے جبکہ بیرسٹر سلطان گروپ کے 6 اراکین جس کی حمایت کریں گے وہی وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
اپوزیشن کے ساتھ رابطوں کے خوف سے حکومتی اراکین اسمبلی کو کڑی نگرانی میں رکھا گیا۔ اپوزیشن سے چوہدری یاسین، لطیف اکبر اور فیصل ممتاز راٹھور وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 17 اور اسمبلی کے قاعدہ 16 کے تحت جاری اجلاس میں وزیراعظم کا فوری انتخاب ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس ڈی سیٹ، نوٹیفیکشن جاری
اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل چوہدری طارق فاروق نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ سپیکر ریاستی آئین ایکٹ 1974 کے آرٹیکل 17 کے سب آرٹیکل 2 کی 11 اپریل سے لیکر آج تک مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں، سابق وزیراعظم کی توہین عدالت میں نااہلی کے وقت قانون ساز اسمبلی گزشتہ تین چار ماہ سے ان سیشن چلی آرہی ہے۔
جاری اجلاس میں فوری طور نئے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری کرنا چاہیئے تھا، حکمران پارٹی اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے مطابق 11 اپریل سے لیکر اب تک آزاد ریاست وزیراعظم کے آئینی عہدے سے محروم ہے، آئین کے ارٹیکل 17 کے سب آرٹیکل 2 کی موجودگی میں قائمقام وزیراعظم کا نوٹیفکیشن غیرآئینی ہے۔