’چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے‘ روسی حکومت پر تنقید کرنیوالے کو 25 سال قید کی سزا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) روسی اپوزیشن شخصیت ولادیمیر کارا مرزا نے پیر کو کہا کہ وہ اپنے تمام سیاسی بیانات پر قائم ہیں، بشمول یوکرین کی جارحیت کیخلاف جس کی وجہ سے انہیں 25 سال قید کا سامنا کرنا پڑا۔
کارا مرزا نے یوکرین کی جارحانہ کارروائی اور صدر ولادیمیر پوٹن کیخلاف اپنی لڑائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’میں نے اپنے کہے ہوئے ہر لفظ کو تسلیم کیا جس پر آج مجھ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے‘۔
انہوں نے عدالت میں اپنے آخری الفاظ میں جو صحافی الیکسی وینیڈیکٹوف کے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کیے گئے کہا، ’نہ صرف مجھے کسی چیز پر افسوس نہیں، مجھے اس پر فخر ہے‘۔
41 سالہ کارا مرزا پر غداری اور روسی فوج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے سمیت مختلف الزامات ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سوڈان،باغی پیرا ملٹری اور آرمی میں جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 56 ہو گئی
مغربی تعلیم یافتہ صحافی حزب اختلاف کے رہنما بورس نیمتسوو کے قریبی ساتھی تھے، جنہیں 2015 میں کریملن کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے فخر ہے کہ بورس نیمتسوو مجھے سیاست میں لائے۔ اور مجھے امید ہے کہ وہ مجھ سے شرمندہ نہیں ہوں گے۔
ان کے وکیل وادیم پروخوروف کے مطابق جیل میں ان کی صحت خراب ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ 6 اپریل کو ایک روسی پراسیکیوٹر نے کریملن کے نقاد ولادیمیر کارا مرزا کیلئے 25 سال قید کی درخواست کی تھی جس میں یوکرین کی جارحیت پر تنقیدی تبصروں کیلئے غداری سمیت متعدد الزامات شامل تھے۔