(ویب ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار منصور علی خان کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات کیلئے سٹیٹ بنک نے فنڈز جاری کر دیے تو حکومت سکیورٹی کا مسئلہ اٹھائے گی۔
اپنے وی لاگ میں سینئر صحافی و تجزیہ کار منصور علی خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سٹیٹ بنک کو حکم دیا تھا کہ 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو انتخابات کیلئے فنڈز مہیا کیے جائیں، لیکن ابھی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور آخری چند گھنٹے باقی ہیں جو کہ نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر سٹیٹ بنک فنڈز جاری نہیں کرتا تو کیا توہین عدالت لگی گی یا نہیں یہ بڑا اہم مدا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انتخابات کیلئے فنڈز جاری کر بھی دیئے گئے تو حکومت سکیورٹی کا مسئلہ اٹھائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اچھی شروعات اور مثبت اختتام، اسٹاک ایکسچینج سے اچھی خبر آ گئی
سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی بڑھتی چلی جارہی پٹرول کی قیمت تقریباََ ایک ڈالر کے برابر ہو چکی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بھی کسی حتمی مرحلے کی طرف نہیں بڑھ رہا اور سننے میں آ رہا ہے کہ آئی ایم ایف مزید شرع سود بڑھانے کا مطالبہ کرے گا، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے بیان دیا ہے کہ سپریم کورٹ کا سٹیٹ بنک کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دینا اپنے دائرہ کار سے تجاوز کرنا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران نے اپنے خلاف دائر 121 مقدمات پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، سابق رکن قومی اسمبلی جلیل شرقپوری نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ ملک چھوڑ دیں، ان کی جان کو خطرہ ہے، آئین توڑنے والوں کے ساتھ ان کا مقابلہ ہے، کوئی ادارہ ان کی حفاظت نہیں کر سکتا، ملک کو بحرانوں میں مبتلا کر دیا گیا ہے۔
اور پڑھیں:عمران خان اور حکومت میں معاہدہ ؟
سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں اور انہوں نے دونوں جماعتوں کو مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے کا انتظام کیا ہے جس کیلئے پی ٹی آئی نے تین رکنی بینچ بھی تشکیل دے دیا ہے جس میں پرویز خٹک، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید شامل ہیں۔ اس بیٹھک کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا کیونکہ جماعت اسلامی ایک محدود سیاسی اثر رکھنے والی جماعت ہے لیکن اس سے جماعت اسلامی کو ہی تھوڑا بہت سیاسی طور پر فائدہ ہو گا ان کو ایک ٹیگ لگ جائے گا کہ انہوں نے معاملات حل کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کیلئے امیدوار کے انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ابھی تک امیدوار فائنل نہیں ہو پایا اور وزیر اعظم کس پارٹی کا ہو گا معاملہ ابھی ففٹی ففٹی ہے کیونکہ دونوں جماعتوں کے پاس فل وقت آدھے آدھے ووٹ ہیں جو ایک ووٹ توڑ ی گی اسی کا ہی وزیر اعظم ہو گا، 6 ممبران والا برسٹر سلطان کا گروپ اس حوالے سے اہم ہے جس طرف ان کا الحاق ہو گا ادھر کا ہی وزیر اعظم ہو گا۔
اور جانیں: ’عید پر زمان پارک میں آپریشن دوبارہ ہو گا ‘
فواد چوہدری کی مولانا فضل الرحمٰن کے بیان سے متعلق تنقید کرتے ہوئے کہنا کہ ’’ان کی پارٹی ایک صوبائی پارٹی ہے ہر بار 3 چار سیٹیں لیتی ہے اور مولانا اپنے قد کے مطابق بات کریں‘‘ اور فواد چوہدری کا الزام لگانا کہ جمعیت علمائے اسلام اور تحریکِ لبیک کے دھرنوں کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ تھی سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر دھرنے میں مولانا سے ہونے والے معاہدے میں تو چوہدری پرویز الہٰی بھی شامل تھے ان کو بٹھائیں پریس کانفرنس میں تا کہ صحافی ان سے پوچھ سکیں کہ کیا جنرل باجوہ یا جنرل فیض نے ان پر دباؤ ڈالا تھا کہ جا کر عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹ دیں اگر ایسا ہے تو پھر ان کو اپنی پارٹی کا صدر کیوں بنایا۔