(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کے حوالے سے جاری تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اسلامی قوانین کے تحت مرد اورخاتون مرضی سے نکاح کرنے میں آزاد ہیں ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے صائمہ مائی کی جانب سے پسند کی شادی پر ہراساں کئے جانے سے متعلق درخواست پرتحریری فیصلہ جاری کیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پسندکی شادی کے بعد والدین کے خلاف درخواستوں کا رجحان پریشان کن ہے، عاقل وبالغ لڑکی کامرضی سے نکاح کانکتہ عدالتوں میں طے ہوچکا، اسلامی قوانین کے تحت مرد،خاتون مرضی سے نکاح کرنے میں آزاد ہےں۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ اپنی مرضی سے شادی کرنے والی خواتین کی تحفظ کی درخواستوں کا رجحان بڑھ گیا ہے اور کیسز سے ثابت ہوا کہ شادی شدہ جوڑے کی زندگی کو حقیقی خطرات لاحق تھے، پسندکی شادی کے بعد تعلق توڑنے کی ہر ممکن کوشش کا رجحان معاشرے میں عام ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قانونی طور پر نکاح کے بندھن ،زندگی کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، اسلامی،قانونی طورپرجوڑے کوآئین کے تحت تحفظ حاصل ہے، عدالتیں ہرشہری کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی پابند ہیں۔درخواست گزار نے خاوند کے ساتھ پیش ہو کرنکاح نامہ پیش کیا اور خاتون نے عدالت کے سامنے پسند کی شادی کا بیان دیا جس پر عدالت نے پولیس کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
یہ بھی پڑھیں۔لوگوں کو مرتا ہوا دیکھنے کا شوق۔نرس نے وہ کام کیا جسے جان کر سب دنگ رہ گئے
اسلامی قوانین کے تحت مرد اورخاتون مرضی سے نکاح کرنے میں آزاد ہیں۔ تحریری فیصلہ
Aug 17, 2021 | 18:24:PM