(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پر امن تبدیلی خوش آئند ہے، افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرینگے، افغانستان کے حوالے سے دوست ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں ، افغان معاملے پر تنہائی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتے، عالمی طاقتوں سے مل کر لائحہ عمل بنائیں گے،توقع ہے طالبان انسانی حقوق کا خیال رکھیں گے۔
منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے افغان معاملے پر تفصیلی بات چیت کی، وزیراعظم نے صورتحال پر کابینہ کو بھی اعتماد میں لےاہے ۔انہوں نے کہا کہ چین نے ابھی تک طالبان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی میں ہم نے افغانستان کے معاملے میں ایک بنیادی کنڈیشن رکھی ہے۔ ہم ترکی، چین اور امریکا کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔ دوست ممالک اور افغان گروہوں سے رابطے ہیں۔
فواد چودھری نے کہا ہے کہ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے خود کہا ہے کہ افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔ یہ طے شدہ بات ہے کہ کسی دہشت گرد کو افغان سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
انہوں نے کہاہماری اسپورٹس فیڈریشنز جس طرح اپنا کام نہیں کر پارہیں اور اولمپک میں جو ہمارے کھلاڑیوں کی کارکردگی رہی اس پر وزیراعظم نے ناراضی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تمام معاملات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر برائے بین الاصوبائی روابط فہمیدہ مرزا کو اسپورٹس پالیسی کا مکمل جائزہ لینے اور نئی اسپورٹس پالیسی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، کھیلوں کا تمام انفرا اسٹرکچر تبدیل کیا جائے گا جس کے نتائج جلد سامنے آئے۔فواد چودھری نے کہا کہ اسپورٹس ایسوسی ایشن پر حکومت کا کوئی زور نہیں ہوتا یہ لوگ خود منتخب ہو کر ان عہدوں پر پہنچتے ہیں تاہم اس میں الیکشن کا نظام اس قدر دھاندلی زدہ ہے کہ اس میں میرٹ پر لوگ اوپر نہیں آپارہے لہٰذا وزیراعظم نے اس نظام کو بدلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خارجہ کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر افغانستان کے اندرونی گروہوں اور دوست ممالک سے بھی رابطوں میں ہیں، اور صورتحال پر اس لئے اطمینان ہے اب تک افغانستان میں آنے والی تبدیلی میں خونریزی نہیں ہوئی اور بڑے پیمانے پر لوگ نقصان سے محفوظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ طالبان انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ کابل میں نئی حکومت بنیادی انسانی بین الاقوامی حقوق کا احترام کرے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جب اشرف غنی کی حکومت تھی انہیں بھی متعدد مرتبہ یہ مشورہ دینے کی کوشش کی تھی کہ آپ افغانستان پر اکیلے حکومت نہیں کرسکتے کیوں کہ ایک بہت بڑی قوم حکومت میں شامل ہی نہیں تھی تو وہ کیسے چل سکتی تھی۔فواد چودھری نے کہا کہ باجوڑ کے جلسے میں بھی وزیراعظم نے افغان حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ نئے انتخابات پر توجہ دینے کے بجائے مختلف گروہوں کے ساتھ بات کر کے جامع حکومت تشکیل دینے کی کوشش کریں جو متفقہ ہو اور جس پر تمام گروہوں کا اعتماد ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسی اصول پر کاربند ہیں اور اسی کو لے کر آگے بڑھیں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے منشور مین یہ ایک قوم اور ایک نصاب کا وعدہ کیا گیا تھا، اس وقت پاکستان میں جو مختلف نصاب پڑھائے جارہے ہیں اس سے ہم قوم کے اندر ہی مختلف طبقات پیدا کررہے ہیں اور ہماری یہ کوشش تھی کہ بنیادی تعلیم کے کم از کم معیارات یکساں ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں بڑی خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ ہمارے مدارس میں بھی جدید نصاب پڑھایا جائے گا اور اسکولوں میں ناظرہ قرآن کی تعلیم بھی دی جائے گی اور وزیراعظم نے آٹھویں اور نویں جماعت میں سیرت النبی پڑھانے پر بھی زور دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ کابینہ اجلاس میں بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد تمام قانونی مراحل طے کر کے ای وی ایم متعارف کروانے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کرنے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے الیکشن کمیشن کو اپنا مو¿قف فراہم کردیا ہے اور ای وی ایم کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کی جانب سے اہم سرکاری شخصیات کی سکیورٹی اور پروٹوکول سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی جنہیں منطقی بنایا جائے گا، اس سکیورٹی پر اسلام آباد پولیس کے 95 لاکھ روپے خرچ ہورہے ہیں،اسی طرح عدلیہ کی سکیورٹی پر 30 کروڑ 40 لاکھ روپے ،وزیراعظم، وزرا، مشیر معاونین کی سکیورٹی کا خرچہ 45 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔دوسری جانب سکیورٹی پر پنجاب پولیس کا سالانہ خرچہ 2 ہزار 509 ملین ہے، وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر کی سکیورٹی پر 42 کروڑ 70 لاکھ روپے، سابق وزرائے اعلیٰ، وزرا اور بیوروکریٹس کی سکیورٹی پر 10 کروڑ 58 لاکھ 70 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ لاہور میں عدلیہ کی سکیورٹی پر ایک ارب 14 کروڑ 31 لاکھ 70 ہزار روپے سالانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری مہم کر کے وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے اخراجات گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں کم کئے گئے اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک ارب 57 کروڑ روپے قومی خزانے کو واپس کیے۔انہوں نے کہا کہ پہلے جاتی امرا اور لاہور میں کیمپ آفسز ڈیکلیئر کرکے تمام خرچہ حکومت سے وصول کیا جاتا تھا تاہم اب وزیراعظم بھی اپنے گھر میں بھی سارا خرچہ خود کرتے ہیں سوائے سکیورٹی کے کوئی اور خرچہ سرکاری خزانے سے نہیں لیتے حتیٰ کہ ان کے گھر تک بننے والی سڑک کے پیسے بھی سرکاری خزانے سے نہیں لئے گئے۔فواد چودھری نے کہا کہ 86 فیصد اسکولوں، کالجوں کے اساتذہ اور اسٹاف کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، منسٹری آف انفارمیشن میں بھی 97 فیصد لوگ ویکسی نیشن کراچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف حکومت کو تین سال کی تکمیل پر مبارکباد دی اور کہاکہ مضبوط ،مستحکم اور ریاست مدینہ کی طرز پرملک آگے بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ادا کا رہ ہیما مالنی نے افغا نستان کے دو رہ کی یا دیں سو شل میڈیا پر شیئر کر دیں
دوست ممالک سے مشاورت جاری۔طالبان حکومت کو تنہاتسلیم نہیں کرینگے ۔پاکستان
Aug 17, 2021 | 19:49:PM