انتقام نہیں لیں گے۔خواتین کو حق ملے گا۔افغان سر زمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ دنیا شرعی قوانین کا احترام کرے۔طالبان کا پالیسی بیان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)افغانستان پر قبضے کے بعد طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے امریکیوں کے ترجمانوں سمیت تمام مخالفین کیلئے عام معافی کا اعلان کیا ہے ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے۔
منگل کو کابل میں پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ آزادی ہر قوم کا بنیادی حق ہوتا ہے جو ہم نے حاصل کر لیا۔ افغانستان کو قبضے سے چھڑانا ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ہم نے 20سال جدوجہد کی ۔ اب افغانستان آزاد ہے۔عوام سے امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کرینگے۔
ترجمان طالبان نے کہاملک میں اب کسی کو دشمن نہیں بنائیں گے۔ ہمسائیوں اور خطے سمیت دیگر عالمی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم عہد کرتے ہیں کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے مذہب اور اپنی روایات پر عمل کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق دنیا سے تعلقات استوار کریں گے۔
انہوں نے کہاخواتین کو وہ تمام حقوق دیئے جائیں گے جو دین نے انہیں دیئے ہیں ۔خواتین معاشرے کا اہم جزو ہیں ہم انکا احترام کرتے ہیں۔ اسلام کی حدود اور ہماری روایات کے مطابق ان کے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں اور خواتین کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔تمام افغانوں کے مذہبی عقائد اور روحانی اقدار کا احترام کرینگے۔کابل کے تمام شہری مطمئن رہیں بہت جلد افعان عوام کو قابل قبول سیاسی قیادت دینگے۔انہوں نے کہا دنیا ہمارے شرعی قوانین کا احترام کرے۔
طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان میں تمام غیر ملکیوں کی سکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے۔ کابل میں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی، جہاں سفارت خانے ہیں اور ہم ضمانت دیتے ہیں کہ وہاں مکمل سکیورٹی دی جائے گی اور کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذبیح اللہ کا کہنا تھا کہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے امارات اسلامی کو بدنام کرنے کے لئے مختلف جگہوں پر ہمارے نام پر ڈکیتوں اور چوروں کو بھیجا جس کی وجہ سے طالبان کے جنگجوﺅں کو کابل میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں ذبیح اللہ نے کہا کہ میڈیا کو آزادنہ کام کرنے کی اجازت ہوگی تاہم درخواست ہے کہ افغانستان کے اقدار اور روایات کی مکمل پاسداری کی جائے اور تمام قواعد اور اصولوں کی پابندی کرے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سازی کےلئے سنجیدہ ہیں اور مشاورت کی تکمیل کے بعد اس عمل کو مکمل کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی میں کمی ہوئی ہے، جو لوگ باہر جارہے ہیں ان کے حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ کوئی باہر نہ جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔ افغانستان کی بدلتی صوتحال ۔ امریکا کے دنیا بھر سے رابطے۔چین کے بارے میں خدشات کااظہار