انتقامی کارروائی یا معاملہ کچھ اور، گریڈ 16 کا ملازم نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا

Aug 17, 2022 | 16:26:PM

علی رامے

 (24 نیوز) انتقامی کارروائی یا معاملہ کچھ اور، گریڈ 16 کا ملازم نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ بائیؤ میٹرک مشین توڑنے پر گریڈ 16 کے سرکاری ملازم کو نوکری سے فارغ کیا گیا جبکہ عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا۔

 تفصیلات کے مطابق ڈی جی فاٹا خالد نذیر وٹو نے ریوارز گارڈن میں قائم پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی میں حاضری کے لیے لگائی گئی مشین کو مکا مار کر توڑنے کے الزام میں گریڈ 16 کے اسٹنٹ اسامہ فاروقی کو نوکری سے برخاست کر دیا۔

 واقعے کے بعد ڈی جی فاٹا خالد نذیر وٹو کی ہدایات پر تھانہ ساندہ لاہور میں سرکاری ملازم محمد صادق کو مدعی بنا کر ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ مقدمہ میں الزام عائد کیا گیا کہ اسامہ فاروقی نے بائیومیٹرک مشین کو جان بوجھ کر توڑا ہے کیونکہ وہ تاخیر سے آتے تھے۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملازم اسامہ فاروقی نے سرکاری املاک کو نقصان اور ملازمین سے ہاتھا پائی بھی کی۔

 پولیس نے واقعے کی تفتیش کی لیکن انہیں مشین توڑنے کے شواہد نہ مل سکے۔ پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ادارے کے اندر لگی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق نہ تو مشین توڑی گئی اور نہ ہی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

 نوکری سے نکالے جانے والے اسامہ فاروقی نے عدالت سے رجوع کیا، جہان پولیس کی جانب سے کی گئی تفتیشی رپورٹ کے بعد اسامہ فاروقی پر مقدمہ خارج کر دیا گیا۔

 سرکاری ملازم اسامہ فاروقی نے سیکرٹری ہاؤسنگ پنجاب میاں شکیل سے اپیل کی کہ انہیں نوکری پر بحال کیا جائے جس پر سیکرٹری ہاؤسنگ نے ڈی جی فاٹا کو ہدایات دیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

 سرکاری ملازم اسامہ فاروقی کے مطابق  ڈی جی فاٹا نے انہیں شو کاز نوٹس کرنے کے بعد ایک بار پھر سے پیڈا ایکٹ لگا کر نوکری سے فارغ کر دیا۔ نوکری سے دوبارہ برخاست کر دینے کے بعد فاٹا یونین نے محکمہ ہاؤسنگ کے باہر ڈی جی فاٹا خالد نذیر وٹو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ خالد نذیر وٹو نے بے بنیاد کیس بنا کر 16 ویں گریڈ کے اسٹنٹ اسامہ فاروقی کو نوکری سے فارغ کیا۔ اسامہ فاروقی کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین نے صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں اسلم اقبال سے بھی ملاقات کی اور خالد نذیر وٹو کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

 جس پر میاں اسلم اقبال کی ملازمیں کو مطالبے کی منظوری پر یقین دہانی کرائی۔ اس احتجاج پر ڈی جی فاٹا خالد نذیر وٹو کے سرکاری نمبر پر مؤقف لینے کے لیے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن موقف نہیں مل سکا۔

مزیدخبریں