اسی چرچ میں عدالت لگائی جائے، جس کی صلیب کو توڑا گیا، مولانا طاہر اشرفی
Stay tuned with 24 News HD Android App
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ہم کل جڑانوالہ میں ہونے والے واقعے پر مسیحی برادری سے شرمندہ ہیں، اس واقعے سے اسلام اور پاکستان کو زخم لگا ہے اور واقعے کے ذمہ داران نے عالمی سطح پر ہمارے مقدمے کو کمزور کیا ہے۔
لاہور میں مسیحی برادری کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اس وقت پورا پاکستان غمزدہ ہے، جو آج جڑانوالہ میں جو ہوا ہے وہ صرف مسیحی برادری پر نہیں ہوا، وہ زخم پاکستان کو لگا ہے، وہ زخم اسلام کو لگا ہے، ہم شرمندہ ہیں اور آج ہم یہاں لاہور کے اس چرچ میں اپنے مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کیونکہ پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہاں رہنے والے مسیحی، ہندو، سکھ یا دیگر اقلیتوں سے جینے کا حق چھین لیا جائے، میں یہ قبیح عمل کرنے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ انہوں نے کس کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے، ہمارے پیارے نبیﷺ نے تو اپنی مسجد میں نجران کے مسیحیوں کو عبادت کی اجازت دی تھی۔
@city42newsofficial #city42 #foryou #foryoupage #tahirashrafi #newsupdate #trending #viral #fyp ♬ original sound - CITY42NEWS
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ عمل کیا ہے انہوں نے حضرت محمدﷺ کی موجودگی میں نجران کے مسیحیوں سے کیے گئے معاہدے کو پھاڑا ہے اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ صرف عبادت گاہیں نہیں بلکہ عبادت گاہوں میں لگائی گئی گھنٹیوں کی بھی حفاظت کرنی ہے۔
طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ان کی جان و مال، عزت و آبرو کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، کل جو جڑانوالہ میں جو ہوا اس پر ہم سمجھتے ہیں کہ بڑے بھائی ہونے کے ناطے ہم اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکے، ہم شرمندہ ہیں، ہم معافی کے طلبگار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کون لوگ ہیں جو ہر دو ماہ کے بعد، تین ماہ کے بعد ایسے واقعات کرتے ہیں، یہ کس کے ماننے والے ہیں، ان کا تعلق کس سے ہے، اللہ کی قسم نہ یہ اسلام کی تعلیم ہے نہ یہ محمد رسول اللہﷺ کی تعلیم ہے کہ آپ کسی کو نقصان پہنچائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ریاست پاکستان کی طرف سے، وزیراعظم پاکستان کی طرف، حکومت پاکستان کی طرف سے، پاکستان کے علماء، مشائخ اور مسلم عوام کی طرف سے بشپ صاحب آپ سے معافی مانگتا ہوں، ہم ان مسیحی بچیوں سے شرمندہ ہیں جنہوں نے رات کھیتوں اور سڑکوں پر گزاری ہے، جو اس خوف سے گھروں سے چلے گئے کہ کہیں ہمارے گھروں کو نقصان نہ پہنچ جائے۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ میں آج یہ سوال اپنی عدلیہ سے بھی کرنا چاہتا ہوں، اپنی حکومتوں سے بھی کرنا چاہتا ہوں، میں اس معاملے میں کئی بار چیخ و پکار کر چکا ہوں کہ اگر جوزف کالونی کے مجرموں کو سزا دی گئی ہوتی تو آج ممکن ہے یہ معاملہ نہ ہوتا، ہمارے عدالتی نظام نے مسیحی کو تو سزا سنا دی لیکن جنہوں نے سینکڑوں لوگوں کو گھروں سے بے گھر کیا، ان کو کوئی سزا نہیں سنائی۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی ہم جڑانوالہ کا رونا روتے ہیں، کبھی ہم شانتی نگر کا رونا روتے ہیں، کبھی ہم قصور کا رونا روتے ہیں، پوری قوم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ عدالت بھی اسی چرچ میں لگاؤ جس کی صلیب کو توڑا گیا، ایک ماہ میں ٹرائل کرو، قوم چاہتی ہے کہ ان مجرموں کو سزا ملے، 9 مئی کے مجرموں کی طرح اس کیس کو لمبا نہ کرو، ہم تھک گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جڑانوالہ واقعہ،وزیراعلیٰ کا ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہم قرآن کریم کے تقدس کیلئے یہاں سارے جمع تھے، آج انجیل اور زبور کو جلایا گیا ہے، آج تورات کو جلایا گیا ہے، یہ قرآن میرے لیے جتنا مقدس ہے، اللہ کی یہ کتابیں بھی مقدس ہیں اور جنہوں ان کو جلایا ہے، میرا دکھ اتنا ہی ہے جتنا قرآن مجید کے جلانے کا ہے، مجھے ایک چرچ کو گرانے کا اتنا ہی دکھ ہے جتنا کسی مسجد کو گرائے جانے کا ہوتا، جتنا صلیب کو توڑنے کا دکھ ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ اس شرم ناک فعل میں ملوث لوگوں نے ہمارا مقدمہ کمزور کیا ہے، ہم سویڈن اور ڈنمارک میں ہونے والے واقعات پر رو رہے تھے، انہوں نے یہ عمل کرکے ہمارے مقدمے کو کمزور کیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جتنے چرچ نشانہ بنائے گئے ہیں، مقدس مقامات نشانہ بنائے گئے ہیں، مسیحی آبادی کے گھر نشانہ بنائے گئے ہیں، حکومت پاکستان سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ اپنے ذریعے سے ان تمام مقدس مقامات کو بحال کرے، جہاں عمارتیں ٹوٹی ہیں ان عمارتوں کو بنایا جائے، جو نقصان ہوا ہے اس کو پورا کیا جائے، جو گھر جلے ہیں اس کا نقصان پورا کیا جائے، میں بطور چیئرمین پاکستان علماء کونسل مطالبہ کرتا ہوں کہ جو جو نقصان ہوا ہے حکومت اس کو پورا کرکے دے۔
انہوں نے کہا کہ چرچ کو بھی جو نقصان ہوا ہے ان کو بحال کیا جائے اور پھر وزیراعظم پاکستان خود وہاں تشریف لائیں تاکہ ہم دنیا کو بتائیں کہ یہ جو وحشت اور دہشت ہے، اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔