ارسلان کے والد کی موت طبعی تھی، پولیس کا کوئی ہاتھ نہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم نامی ملزم کے والد کی وفات کے بارے میں پھیلائی جانے والی فیک خبروں کی مہم کا ڈراپ سین۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سید علی ناصر رضوی کی اس حوالے سےپریس کانفرنس کر کے صحافیوں کو بتایا کہ پوسٹ جس میں یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کی گئی ہے کہ دوران ریڈ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والدجاں بحق ہو ئے، وہ" محض پروپیگنڈا، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سید علی ناصر رضوی کا مزید کہنا تھا کہ ارسلان نسیم کے والد کی طبعی موت ہوئی ہے اس میں پولیس کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔نا پولیس نے ان کو کسی بھی طرح مجبور کیا یا نفسیاتی دباؤ ڈالا۔ہم نےتمام اکاؤنٹس کی شناخت کرلی ہے جو سوشل میڈیا پر ایک مہم کے تحت سنسنی پھیلاتے ہیں وہ بھی کسی دہشت گردی سے کم نہیں ہے۔ اس سے لوگوں کے ذہن خراب ہوتے ہیں اور لوگوں میں اشتعال پیدا ہوتا ہے اور لوگوں کو غلط چیز پر اکسایا جاتا ہے۔
یہ تمام کے تمام جتنے بھی ثبوت ہمارے پاس ہیں، ان کے تحت ہم ایک پورا کیس بنا کے ایف آئی اے کو دینگے اور ان تمام اکاؤنٹس جو غلط خبر اور سنسنی پھیلاتے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
????سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم نامی شہری کے بارے میں پوسٹ جس میں یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کی گئی ہے کہ دوران ریڈ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والدجاں بحق ہو ئے" محض پروپیگنڈا، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہے،
— DIG Operations Lahore (@digopslahore) August 15, 2023
▪️ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سید علی ناصر رضوی کی اس حوالے سے اہم پریس کانفرنس، pic.twitter.com/e8bUflasBx
ایک بات صا ف صاف بتا دوں کہ ہمارے لئے ہماری وہ بہنیں، بیٹیاں ، فیملی اتنے ہی قابل عزت ہیں جتنے باقی تمام لوگ۔ ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے ایک مکمل انکوائری ٹیم بنائی ہےجس میں خاتون پولیس اہلکار بھی ہیں کیوں کہ ارسلان نسیم کی بہنیں بھی موجود ہیں ۔ہماری بڑی واضح پالیسی ہے کہ کوئی چھوٹی سے چھوٹی بے ضابطگی یا غیر قانونی میں ملوث ہوگا تو وہ شخص یا آفسر کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
ہم ارسلان کی عمر پر کوئی بات نہیں کر سکتے کیوںکہ وہ معاملہ ابھی کورٹ میں چل رہا ہے۔ان کی بیل بھی اس بات پر ہوئی ہے کہ ان کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ ابھی کم عمر ہیں لیکن ان کے تمام دستاویزات پر تحقیقات ابھی چل رہی ہے۔ہمارے پاس جو فوٹیجز موجود ہیں ان کے تحت کاروائی ہوتی ہے کیونکہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔ثبوت کے بغیر کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔
دوسری جانب ارسلان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ارسلان کے والد کی وفات کے حوالے سے بنائےہوئے جھوٹے بیانیہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ ارسلان کے بہنوئی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ان سے منسوب کر کے من گھڑت باتیں پھیلائی گئی ہیں۔ ہمیں آئی جی کی بنائی ہوئی تحقیقاتی ٹیم پر بھی مکمل اعتماد ہے۔ انکوائری ٹیم سے مکمل تعاون کریں گے۔