جنرل فیض کی گرفتاری،اشارہ یا پیغام نہیں سبق

Aug 17, 2024 | 10:33:AM

Read more!

(24 نیوز)لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لینے کے بعد ہولناک انکشافات کا سلسلہ جاری ہے ۔مسلم لیگ ن سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور بانی پی ٹی آئی کے گٹھ جوڑ کا جو الزام لگاتی رہی اب اِس کو تقویت مل رہی ہے ۔جیل سے سہولتکاری کے الزام ہو یا پھر سوشل میڈیا پر منظم انداز میں اداروں کے خلاف مہم کا معاملہ ہو اِس کے تانے بانے لیٖفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کے گٹھ جوڑ سے ہی مل رہے ہیں ۔اور یہ بات حقیہقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی اب تک سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو اپنا اثاثہ کہتے ہیں ۔ اب لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے گٹھ جوڑ کی کہانی کی ایک تاریخ ہے جس پر ایک نظر ڈال لیتےہیں ۔سنہ 2018 کے انتخابات کے بعد بانی پی ٹی آئی ملک میں اتحادیوں کے ساتھ حکومت قائم کرتے ہیں ۔جس کے بعد 2019 میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کر دیا جاتا ہے۔ بطور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے اور اس قربت کا تاثر خود بانی پی ٹی آئی اور ان کے مخالفین کے متعدد بیانات سے بھی مضبوط ہوجاتا ہے۔

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے دور اقتدار کے آخری چند ماہ کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی سے متعلق معاملے پر پاک فوج اور اُن کی حکومت کے تعلقات میں تلخیاں پیدا ہونے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں اور بانی پی ٹی آئی نے بعد میں اپنی حکومت کے خاتمے میں اِس مبینہ تنازعے کو بھی ایک وجہ قرار دیا تھا۔جب اپریل 2022 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے ختم کیا گیا تو اس کے کچھ عرصہ بعد مئی 2022 میں عمران خان نے ایک پاڈکاسٹ میں کہا تھا کہ اُنہیں پہلے ہی معلوم ہو چکا تھا کہ اس وقت کی اپوزیشن پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹانا چاہتی ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے اس انٹرویو میں اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس لیے میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارے انٹیلیجنس چیف تبدیل ہو جب تک یہ سردیاں نہ گزر جائیں کیونکہ انٹیلی جنس چیف حکومت کی آنکھیں اور کان ہوتا ہے۔پھر اِسی طرح سابق جج شوکت صدیقی نے سابقی ڈی جی آئی ایس آئی اور بانی پی ٹی آئی کے گٹھ جوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ الزام لگایا تھا کہ اِن پر بانی پی ٹی آئی کے مخالفین کے خلاف فیصلے دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔اُنہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا نام لے کر الزام عائد کیا تھا کہ سنہ 2018 میں عام انتخابات سے قبل سابق لفٹیننٹ جنرل فیض حمید ان کے گھر آئے اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مریم نواز کی درخواستوں کو نہ سننے کا کہا تھا۔لیکن فیض حمید نے سابق جج شوکت صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی تھی۔پھر اِسی طرح قومی اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی کے نمبر پورے کرنے کیلئے بھی سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر سہولتکاری کا الزام لگتا رہا۔اور اب بھی سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور بانی پی ٹی آئی کے گٹھ جوڑ کی نئی کہانیاں سامنےآتی جارہی ہیں ۔ظاہر ہے ففتھ جنریشن وار کو جنم دینے کا الزام بھی سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر ہی لگتا ہے اور تحریک انصاف پر بھی یہ الزام لگتا ہے کہ وہ اداروں کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلا رہی ہے اور اب اِس کے ثبوت بھی آنا شروع ہوچکے ہیں ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

مزیدخبریں