دریاۓ چناب میں اونچے درجے کا سیلاب،بستیاں تباہ
دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر 40 سے 55 ہزار کیوسک پانی متوقع،مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت،پی ڈی ایم اے نے الرٹ جار ی کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(میاں مظہر )حافظ آباد کے علاقے میں دریاۓ چناب میں اونچے درجے کے سیلاب نے قریبی بستیوں میں تباہی مچا دی۔
سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو گئیں، محمود پور ،کوٹ حسین،بھون فاضل سمیت دریا کی پٹی پر آباد کئی بستیاں شدید متاثر ہوئیں۔ :دریائی پٹی پر رہائشی علاقوں میں علاقہ مکین بے یار و مددگار پڑے ہیں۔
حافظ آباد :حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے پیشگی اقدامات نہ ہو سکے،کئی سالوں سے دریائی کٹاؤ سے کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔اہل علاقہ سراپا احتجاج ہیں، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومت سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرے۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کے سبب دریائے چناب میں پانی کی سطح 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:موسلادھار بارشوں سے جل تھل ایک ہوگیا،نشیبی علاقے زیر آب
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر 40 سے 55 ہزار کیوسک پانی متوقع ہے جس پر علاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب پروونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لاہور میں 50، راولپنڈی میں 39، ساہیوال میں 79، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں77، سیالکوٹ میں41، گوجرانوالا میں 50، فیصل آباد میں 57 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ ملتان میں 37، خانیوال میں67، رحیم یار خان میں 79، ڈیرہ غازی خان میں 57، بہاولپور میں 26، بھکر میں 14، جہلم میں 12، جوہرآباد میں 8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کا سلسلہ 20 اگست تک جاری رہنے کی پیشگوئی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں، ندی نالوں میں طغیانی کے خدشات ہیں جبکہ دریائے سندھ میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔