(ویب ڈیسک) برطرف صوبائی وزیر شکیل خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان واٹس ایپ گروپ پر شدید تلخ کلامی ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی گزشہ رات ایک بجے کے قریب پی ٹی آئی کے پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں ہوئی، واٹس ایپ گروپ میں ایک گھنٹے تک تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور شکیل خان نے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزمات لگائے، شکیل خان نے وزیر اعلیٰ کو بااختیار نہ ہونے کا طعنہ بھی دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تلخ کلامی کے دوران شکیل خان نے واٹس گروپ میں ہی وزیر اعلیٰ کے پی کو استعفی دیا، جس پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جواب دیا کہ میں نے پہلے ہی سے آپ کو فارغ کر دیا ہے۔
دیگر وزراء اور اراکین اسمبلی کی مداخلت پر دونوں نے واٹس ایپ گروپ سے مسیجز ڈیلیٹ کر دیئے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری سے بنائی گئی گڈ گورننس کمیٹی نے شکیل خان کی کارکردگی پر انہیں ہٹانے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کمیٹی کی سفارش پر شکیل خان سے وزارت واپس لیکر گورنر کو سمری بھیجی تھی جسے انہوں نے منظور کر لیا۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ شکیل خان کو خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن بے نقاب کرنے پر وزارت سے ہٹایا گیا، انہیں ہٹانے کی سمری پر دستخط کر کے آئینی اور قانونی تقاضہ پورا کیا۔