(24 نیوز)بجلی کے بڑھتے بلوں نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔گو کہ حکومت یہ دعوی کر رہی ہے کہ وہ بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دے گی لیکن فی الحال ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آرہی ۔اب بجلی کے بڑھتے بلوں پر عالمی ریٹینگ ایجنسی بلومبرگ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں نے پاکستان میں گھروں کے کرایوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان میں 2021 سے بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔بجلی کے بلوں نے پاکستان میں گھروں کے کرایے کی شرح کو پیچھے چھوڑ دیا۔آئی ایم ایف کے قرض کی شرائط کی تعمیل کے لیے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ اور دیگر اصلاحات کے باعث مہنگائی بڑھ گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جہاں تقریباً نصف آبادی کی یومیہ آمدنی 4 ڈالر سے بھی کم ہے اور افراط زر تقریباً 12 فیصد کو چھو رہی ہے۔ بجلی، پٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے نے شہریوں کی قوتِ خرید مزید کم کردی۔
ضرورپڑھیں:پانچ وزارتوں کے28 محکمے، ڈیڑھ لاکھ سرکاری نوکریاں ختم کرنے کا فیصلہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ ماہ جولائی میں رہائشی صارفین کے لیے بجلی کی اوسط فی یونٹ قیمت میں 18 فیصد اضافہ کیا۔ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرضے حاصل کرنے کے لیے ٹیکسوں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرنا شروع کردیا۔بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت توانائی کے شعبے میں لاگت میں کمی اور سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر اتفاق کیا ہے۔
اپنے پاور ریگولیٹر کے مطابق پاکستان اپنی پیدا کردہ بجلی کا تقریباً 16 فیصد چوری سمیت ترسیل اور تقسیم کی خرابی میں ضائع ہوجاتا ہے جس سے گردشی قرضہ بڑھ جاتا ہے۔اب یہ رپورٹ بھی اِس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ پاکستان میں بجلی کے بڑھتے بل ایک سنگین بحران بنتا جارہا ہے۔جس کو روکنے کیلئے حکومت کو فوری اقدامات اُٹھانے کی ضرروت ہے ورنہ یہ مسئلہ اور بھی شدت اختیار کرجائے گا۔