(24نیوز)سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں درخواست ضمانت پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا عدالت موجودہ کیس میں نیب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں،قومی احتساب بیورو اپنے قانون کا اطلاق سب پر یکساں نہیں کررہا، چیئرمین نیب کے سوا کوئی ایک شخص بتائیں جو نیب کی تعریف کرتا ہو۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس کیس میں ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کی ضمانت کی درخواست پر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت موجودہ کیس میں نیب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، 20 ماہ سے ایک بندہ جیل میں ہے جبکہ مرکزی کردار آزاد گھوم رہے ہیں۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ ایک بڑے آدمی کو موٹروے پر گرفتار کرلیا جاتا ہے جیسے وہ کہیں بھاگ جائےگا، چیئرمین نیب اور آپ کے سوا ایک شخص بتائیں جو نیب کی تعریف کرتاہو۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا مزید کہنا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کا احتساب ہر صورت ہونا چاہیے لیکن نیب اپنے قانون کا اطلاق سب پر یکساں نہیں کررہا۔نیب کی وجہ سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، جاپان میں احتساب اور قانون کی بالادستی ہمارے لئے ایک مثال ہے۔احتساب کیلئے تحقیقات کرنا نیب کے اختیار میں ہے,شہریوں کی آزادی اور بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔اگر نیب پیش رفت دکھانے میں ناکام رہا تو آئندہ سماعت پر چیئرمین نیب ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔بعدازاں کیس کی سماعت آئندہ برس 6 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔