(24نیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سارے ادارے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کررہے ہیں اور یہ مفادات کابہت بڑا ٹکراؤ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انٹیلی جنس بیورو افسروں کے ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات چلانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت نے آئی بی کے وکیل کی جواب جمع کرانے کے لئے مہلت کی استدعا منظورکرلی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی بی کے وکیل سے کہا کہ مطمئن کریں سرکاری افسر کیسے بالواسطہ یا بلاواسطہ رئیل اسٹیٹ کاروبار دیکھ سکتاہے؟ کیا آئی بی افسراس طرح کاروبار میں ملوث ہوسکتےہیں؟ یہ چل کیا رہا ہے؟ یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب ادارہ کاروبار میں ملوث ہوگا تو سی ڈی اے کی ہمت ہے کہ وہ انہیں کچھ کہے؟ پورے اسلام آباد میں تمام ادارے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے اس معاملے پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔