(عثمان دل محمد ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا۔ بلاول بھٹو زرداری کے بھارتی ہم منصب جے شنکر کو منہ توڑ جواب نے پورے انڈیا میں کھلبلی مچا دی۔
بلاول بھٹوکے مودی کو’قصائی‘ کہنے اور عالمی دنیا کو بھارت کی اصل تصویر دکھانے پرہندو انتہا پسند بھڑک اُٹھے اور بھارت کے تمام دارالحکومتوں میں احتجاج کا اعلان کیا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران انڈین وزیرِ خارجہ جے ایس شنکر کے پاکستان کو ’دہشتگردی کا مرکز‘ اور ’القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی مہمان نوازی کرنے‘ کے بیان پر ردعمل دیا تھا۔
جرمنی کا بھارت اور چین کے تنازع میں بھارت کا ساتھ دینے سے انکار
بلاول بھٹو نے اپنے بیان کے آغاز میں پاکستان کے دہشتگردی سے متاثر ہونے کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’میں پاکستان کا وزیرِ خارجہ ہوں اور میں بطور محترمہ بینظیر بھٹو کے بیٹا ہونے کے دہشت گردی سے براہ راست متاثر ہوا ہوں۔ ’وزیرِ اعظم شہباز شریف جب پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ تھے تو ان کے وزیرِ داخلہ (شجاع خانزادہ) دہشتگرد حملے میں مارے گئے تھے۔‘
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’سیاست دان، سول سوسائٹی اور پاکستان کا عام آدمی دہشتگردی سے متاثر ہوا ہے، ہم نے دہشتگردی کے باعث انڈیا سے کہیں زیادہ زندگیاں گنوائی ہیں، ہم کیوں چاہیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ متاثر ہوں، ہم بالکل ایسا نہیں چاہتے۔‘
انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے انڈیا میں ایسی صورتحال میں ہے جہاں اس کے لیے مسلمان اور دہشتگرد (ساتھ ساتھ کہنا) بہت آسان ہے، ’اور وہ بہت آسانی سے اس لکیر کو دھندلا دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جہاں میرے جیسے لوگوں کو دہشتگردوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے بجائے ان لوگوں کے جو ایک عرصے سے دہشتگردی سے لڑ رہے ہیں اور مسلسل ایسا کر رہے ہیں۔‘
بھارت پاکستان اور پڑوسیوں کےخلاف دہشتگردی کو ہوا دے رہا ہے، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے مسلسل اس فلسفے کو فروغ دیا جاتا ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ انڈیا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے، ہم اگر پاکستانی مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشتگرد ہیں اور اگر ہم انڈین مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشتگرد ہیں۔‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ان کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ انڈیا کا وزیرِ اعظم ہے، ’وزیرِ اعظم بننے سے پہلے تک ان کی اس ملک (امریکہ) میں داخلے پر بھی پابندی تھی۔ وہ آر ایس ایس کے وزیرِ اعظم ہیں اور آپ آر ایس ایس کے وزیرِ خارجہ۔‘
بلاول بھٹو نے آر ایس ایس کے حوالے سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تنظیم ہٹلر کی ایس ایس سے رہنمائی لیتی ہے۔ میں گذشتہ روز انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مل کر گاندھی کے مجسمے کا افتتاح کرتا دیکھ رہا تھا اور اگر انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو بھی اتنا ہی معلوم ہے جتنا مجھے ہے تو انھیں معلوم ہو گا کہ آر ایس ایس گاندھی، ان کے نظریہ اور ان کے منشور پر یقین نہیں رکھتی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آر ایس ایس گاندھی کو انڈیا کا بانی نہیں سمجھتی، وہ ایک ایسے دہشتگرد کو ہیرو سمجھتے ہیں جس نے گاندھی کو قتل کیا تھا۔ ’انڈیا کے اندر کون دہشتگردی کو فروغ دیتا ہے، کیا پاکستان ایسا کرتا ہے؟ اس بارے میں آپ گجرات کے لوگوں سے پوچھیں وہ کہیں گے کہ ایسا ہمارے وزیرِ اعظم کرتے ہیں۔ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی بھی ہے۔‘
بلاول بھٹو نے اس بیان میں بی جے پی کی جانب سے گجرات الیکشن کے دوران متعدد مجرمان کی بریت کے بارے میں بھی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’میں کسی تصوراتی ماضی کی بات نہیں کر رہا، میں آج کی بات کر رہا ہوں۔ وہ گجرات کے لوگوں کا خون اپنے ہاتھوں سے دھونے کی بھی کوشش نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اپنی الیکشن مہم کے لیے وزیرِ اعظم مودی اور ان کی حکومت نے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ایسے مردوں کو معافی دی ہے جنھوں نے مسلمانوں کے خلاف ریپ جیسے جرائم کیے تھے، جنھوں نے گجرات میں خواتین کا گینگ ریپ کیا تھا، ان ریپ کرنے والے دہشتگردوں کو انڈیا کے وزیرِ اعظم نے معافی دی۔ یہ اصل سچ ہے، بی جی پے کے لیے ’ نفرت پر مبنی سیاست کو فروغ دینے اور انڈیا کو ایک سیکولر ملک سے ہندو انتہا پسند ملک بنانے کے لیے یہ بیانیہ بہت اہم ہے۔‘
دوسری جانب بھارت کی سول سوسائٹی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے کہ چین نے گھر میں گھس کر حملہ کیا لیکن مودی حکومت نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ایک بیان پر انتہا پسند ہندو آپے سے باہر ہوگئے۔