(منظور حسین)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ہمیں جغرافیائی تقسیم میں تتربتر کردیا ہے،ہرملک کے اپنے مفادات اور خارجہ پالیسی ہے،کمزور خارجہ پالیسی عالمی قوتوں کے زیراثر ہے،عالمی قوتوں نے ہمیں عالمی معاہدات کے ذریعے غلام بنا دیا ہے ،آپ کی سیاست پر عالمی اداروں کا قبضہ ہے،عالمی اداروں کے فیصلوں سے چھوٹے اورترقی پذیر ممالک کے اندر انکا آئین اور قانون غیر موثر ہوتا ہے،ہماری معیشت کو بین الااقوامی ادارے کنٹرول کررہے ہیں،عالمی معاہدات کے تخت ہمارے دفاع کو بھی کنٹرول کررہے ہیں۔
مردان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ایٹم بم ہمارا لیکن ایٹم بم پر کنٹرول ہمارا نہیں،آج بین الاقوامی دباؤ اس خطے میں صرف پاکستان پر کیوں ہے،بے گناہ فلسطینی بچوں اور خواتین کو شہید کیا گیا کیا یہ جنگی جرم نہیں ہے،کہاں ہے عالمی عدالت انصاف کہ ان مجرموں کوانصاف کی کٹہرے میں کھڑا کردے۔
ان کاکہناتھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں پر امن ماحول آجائے بندوق کے ماحول کا خاتمہ ہو،انسانی حقوق محفوظ ہوں،پڑوسی ممالک کے ساتھ ہمارا تعلقات بہتر ہو،جمعیت علمااسلام اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کےلئے تیار ہے،ہم ریاست کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان دنیا میں سرخرو ہو،پاکستان کی اقتصاد ی حالت اور معیشت بہتر ہو۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے اس ملک کے ساتھ کیا کیا ؟ پارلیمنٹ نے کیا کردار ادا کیا؟ بیورو کریسی نے کیا کیا؟ہمارے اکابرین نے ملک کیلئے قربانیاں دی مگر ان کی کردار کشی کی گئی،بیرونی ایجنٹ توہین رسالت کے مرتکب ہورہے ہیں، مدارس کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے،اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل اور بنیادی انسانی حقوق کی تنظیمیں سب ناکام ہوگئیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ہماری آزادی داؤ پر لگی ہوئی ہے،ہماری سیاست معیشت دباؤ میں ہے،صیہونی قوتیں جو فلسطینیوں کے ساتھ کررہی ہیں، انسانیت کو شرمندہ کیا ہے، دنیا فلسطینیوں کی نسل کشی کا تماشہ دیکھ رہی ہے،غزہ میں انسانیت کی نسل کشی ہورہی ہے ، پاکستان کے پاس ایٹم بم ہے ،مگر اسکا اختیارہمارے پاس نہیں،موجودہ نگران حکومت نے فلسطین بارے پاکستان کے دیرینہ موقف سے یوٹرن لیا ہے۔
ان کاکہناتھا کہ جے یو آئی بندوق کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی،ہم انسانی حقوق کے تحفظ کے ضامن ہیں،معیشت کی بحالی کاعزم رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امیر جماعت اسلامی کا انتخابات میں سیاسی اتحاد کے حوالے سے اہم بیان