عمران خان نے گنڈا پور کو "عضو معطل"بنا دیا؟ بشریٰ بی بی کامیاب
از : عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
علی امین گنڈا پور کے حوالے سے میں نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ وہ یا بشریٰ بی بی جو خان کے پاس پہلے پہنچ گیا وہ جیت جائے گا اور یہی ہوا بشریٰ بی بی نے عمران خان کی بہن علیمہ خان سے ایک ملاقات کی جس کا احوال میں نے اپنے نند بھاوج والے بلاگ میں کیا تھا کہ یہ ملاقات مستقبل کے حوالے سے بہت اہم ہے یہ ملاقات فیصلہ کرے گی کہ خیبر پختونخواہ میں اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا اور عمران خان کو کم از کم سزا یا زیادہ سے زیادہ رعایت کیسے دلائی جاسکتی ہے اور میری یہ خبر بھی سچ ثابت ہوئی کہ نند علیمہ خان نے بھاوج پنکی پیرنی کا 26 نومبر کو اسلام آباد میں دیاہوا بیانیہ من و عن بانی پی ٹی آئی کے گوش گذار کردیا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ 16 دسمبر کو جب علی امین گندا پور اپنے پورے جاہ و جلال کے ساتھ شکایت لیکر اڈیالہ پہنچے تو ذرائع کے مطابق اندر سے کنڈی نا کھولی گئی حالانکہ اس سے پہلے تو پروٹوکول یہ تھا کہ " کنڈی نا کھڑکا سوہنیا سدھا اندر آ" جب بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہا انہیں ملنے دیا گیا کبھی روکا نا گیا لیکن اب کے ایسا کیا الگ تھا کہ نا صرف روکا گیا بلکہ انتطار بھی کرایا گیا ۔اس سارے ایپیسوڈ یا ڈرامے کے پلاٹ کو سمجھنے کے لیے ہمیں مرحلہ وار واقعات کو قسط با قسط یا کڑی سے کڑی ملا کر دیکھنا ہوگا ۔
مزید پڑھیں:حکومت میں موجود عمران کے سہولت کار ، یوتھیا ربورٹ دریافت
24 نومبر کو علی امین گنڈا پور اسلام آباد فتح کرنے اور خان کی رہائی کے لیے قافلہ لیکر نکلے اور خبر یہ پھیلائی گئی کہ بشریٰ بی بی اس قافلے میں شامل نہیں ہوں گی لیکن پھر جب قافلہ پشاور کی حدود سے نکلا تو خبر آئی کہ بشریٰ بی بی بھی اس قافلے میں شامل ہوگئی ہیں ، یہاں سے بشریٰ بی بی نے آہستہ آہستہ کمانڈ اپنے ہاتھ میں لی اور یوں گنڈا پور جن کا پیسہ ، اثر و رسوخ اور سرکاری مشینری استعمال ہو رہی تھی اس قافلے میں سالار نہیں ایک "عضو معطل" بن کر رہ گئے ، قافلہ جیسے جیسے آگے بڑھتا گیا قافلہ سالار بشریٰ بی کی آواز بلند ہوتی گئی انہوں نے اپنے خطاب اور جگہ جگہ گفتگو میں اس بات کا عندیہ دیا کہ یہ قافلہ خان کے بغیر واپس نہیں آئے گا اسلام آباد کی حدود میں عجب واقعہ پیش آیا کہ گنڈا پور کو رفع حاجت کے لیے بھی قافلہ کے لوگ جانے نہیں دے رہے تھے انہیں بشریٰ بی بی یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگئی تھیں کہ جو بھاگا وہ ہم سے نہیں والا معاملہ ہے جو چھوڑ چلا جائے اسے نا جانے دیا جائے اور ایسے مناظر بھی دیکھے کہ بشریٰ بی بی کی مبینہ شہ پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کی گاڑی پر ڈنڈے اور اینٹیں برسائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں : شیخ رشید کی سیاست ختم ، بشریٰ بی بی کا کشف اور گیٹ نمبر 4
حکومت نے اس موقعہ پر کمال مہارت اور گنڈا پور کی مشاورت سے سنگجانی کے مقام کا تعین کیا اور ڈی چوک کی ضد چھوڑنے کی بات کی گنڈا پور جو حکومت کو زبان دے چکے تھے کہ ایسا ہی ہوگا لیکن بشریٰ بی بی اپنے ارادے میں مستقل مزاج تھیں اس لیے وہ ڈی چوک جانے پر بضد رہیں اور پھر رات کو بتی گُل ہوئی تو گنڈا پور بشریٰ بی بی کو وہاں سے لیکرو اپس پشاور چلے گئے ، پی ٹی آئی کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا باعث بنا ، بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض سامنے آئیں اور الزام گنڈا پور پر لگا دیا اور اس کے بعد بشریٰ بی بی نے بھی الزام دہرایا کہ انہیں زبردستی اسلام آباد سے واپس لایا گیا سب مجھے چھوڑ کر جاچکے تھے۔
اسلام آباد میں کیا ہوا کیا نہیں یہ تو اللہ پاک ہی بہتر جانتے ہیں لیکن اس کے بعد سے اب تک بشریٰ بی بی کا مقصد ایک ہی تھا کہ کسی طرح علی امین گنڈا پور کو نچلا دکھایا جائے ظاہر ہے گنڈا پور بزدار ٹائپ کے وزیر اعلیٰ نہیں ہیں جنہیں اے آئی ٹیکنالوجی سے کنٹرول کیا جاسکے اور اسی لیے بشریٰ اپنے بندے عاطف خان کو لانا چاہتی ہیں اس کے لیے انہوں نے علیمہ خان سے ہاتھ ملایا اور اُن کے ذریعے ہی اڈیالہ تک یہ پیغام پہنچایا کہ اسلام آباد پسپائی کا اصل سبب گنڈا پوری غداری ہے جس کے باعث خان کی رٹ ختم ہوئی اور اب سول نافرمانی کا سب سے بڑا مخالف بھی علی امین گنڈا پور اور اُن کے ہم رکاب شوکتزئی ہیں آپ کو علیمہ خان والی رضائی والی ملاقات تو یاد ہوگی جس میں انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ایک کمبل دیا گیا ہے لحاف نہیں دیا گیا اسی ملاقات میں گنڈا پور بارے خان کو بتایا گیا ۔
مزید پڑھیں:عمران ریاض بننے والوں کو 8 سال قید 10 لاکھ جرمانہ ، نیا قانون آگیا
اب کڑی سے کڑی ملاتے ہوئے بات کی تہہ تک پہنچا جاسکتا ہے عمران خان سے تو اگر کوئی گلی کا چلتا پھرتا یوٹیوبر بھی مل رہا ہے تو پھر گنڈا پور کیوں نہیں مل سکے ، گمان غالب یہی ہے کہ اب کہ انکار انتظامیہ نے نہیں ملاقات کرنے والے نے کیا ہے اور ذرائع کے مطابق تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ میں اس کی شکل نہیں دیکھنا چاہتا اب اس کے بعد جیل کے دروازے کیوں نہیں کھلے انتطامیہ کیا بتائے لیکن وہ بتائیں یا نا بتائیں ہم تو بولیں گے ۔