(24نیوز) سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین کیس کی سماعت میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، نیب کے وکیل نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلئے۔
راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس 4 گھنٹے تک جاری رہی، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانانے کی،نیب کی جانب سے حتمی دلائل امجد پرویز ایڈوکیٹ نے دیئے۔
امجد پرویزنے اپنے دلائل میں کہا کہ این سی اے اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے مابین 6 نومبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کی ڈیڈ طے پائی،اس وقت کی حکومت کے پاس این سی اے اور بحریہ ٹاؤن کے مابین طے پائے معاہدے کو خفیہ رکھنے کا کوئی اختیار نہیں تھا،نیشنل کرائم ایجنسی نے 29 نومبر کو پہلی قسط بحریہ ٹاؤن کے لائیبلٹی اکاؤنٹ میں منتقل کی،اس وقت کے وزیراعظم نے کابینہ سے 2دسمبر 2019 کو معائدہ خفیہ رکھنے کے نوٹ کی سرسری منظوری لی،رقم کی پہلی قسط اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد کابینہ سے معاملہ کی منظوری لی گئی،ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میٹنگ سے 7 روز قبل ایجنڈا تمام ممبران میں ڈسٹری بیوٹ کیا جاتا ہے،اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا،رولز آف بزنس 1973کی خلاف ورزی کی گئی،پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کا کوئی فنڈ، ڈونیشن لے گا تو وہ ریاست پاکستان کی ملکیت تصور ہوگا۔
وکیل کے مطابق اس معاملہ میں ضبط شدہ رقم کو حکومت کی بجائے بحریہ ٹاون کے لائبلٹی اکاونٹ بھیجا گیا،اس معاملہ میں نیب آرڈیننس سیکشن 5کلاز ٹی کی بھی خلاف ورزی کی گئی،نیب آرڈیننس کی دفعہ 92 کے تحت اگر پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کی رقم یا فائدہ لے گاتو وہ رشوت تصور ہوگی۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ اس ریفرنس میں ٹرسٹ بننے سے قبل ہی 240کنال زمین ٹرانسفر کی گئی،ملزمان نے اپنے 342 کے بیانات میں بھی اس معاہدے کی کوئی کاپی پیش نہیں کی،ایسٹ ریکوری یونٹ اور این سی اے میں رقم کے فریز ہونے سے قبل ہی خط و کتابت کا آغاز ہو چکا تھا۔
نیب وکلاء نے معاملہ سے متعلق پاکستانی ہائیکورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نقول بھی عدالت میں داخل کروا دیں،سماعت کے دوران نیب نے اپنے حتمی دلائل مکمل کر لیے ۔
دلائل کے بعد عدالت نے ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: خود سے کام نہیں کرتے،عمران خان سے ہدایات لیتے ہیں، بیرسٹر گوہرخان