(24نیوز)آسٹریلیا کی پارلیمنٹ کی خاتون سٹاف نے انکشاف کیا کہ 2019 میں مجھے وزیر کے دفتر میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور کسی کو بتانے پر ملازمت سے برخاست کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف خاتون سٹاف برٹنی ہیگںس نے پارلیمنٹ میں ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک سے متعلق ایک کمیٹی کے اجلاس میں کیا تھا جس کی رپورٹ منظر عام پر آچکی۔برٹنی ہیگنس نے بتایا کہ 2019 میں اس وقت کی وزیر لنڈا رینولڈز کے کمرے میں سینئر ملازم نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس وقت میرے سامنے دو آپشنز رکھے گئے تھے یا تو خاموشی اختیار رکھوں اور ملازمت کرتی رہوں بصورت دیگر ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔ ملازمت میری مجبوری تھی۔
برٹنی ہیگنس نے اب سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ دیا ہے جس کے بعد پہلی بار انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو بیان کیا ۔برٹنی ہیگنس کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد لنڈا رینولڈ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہیگنس سے معذرت کی، انہوں کہا کہ اتنی بڑی بات ہوگئی اور وہ بے خبر رہیں تاہم اب وہ انصاف کی فراہمی کے لئے سخت ایکشن لیں گی۔برٹنی ہگنس کے ساتھ اب پارلیمنٹ میں نامناسب سلوک کا سامنا کرنے والی دیگر خواتین نے بھی اپنی کہانی سنائی ہے جس پر وزیر اعظم آفس کے رکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اطلاعات “شدید پریشان کن” ہیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ میں خاتون ملازمین کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے انہوں نے زیادتی کا شکار خاتون سٹاف کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرادی۔