امریکا بھی اپنا غبارہ لے آیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) چینی غبارے کی سازش کے پس منظر میں امریکہ بھی فضائی غبارے لے آیا، چین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی جاسوس فضائی غبارے تربت اور سنکیانگ کے اوپر سے گزرے ہیں۔
معروف برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق چین نے دعویٰ کیا ہے جاسوسی کی غرض سے جاسوس امریکی فضائی غبارے تربت اور سنکیانگ کے اوپر سے اڑتے ہوئے گزرے ہیں۔ جس پر امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی گیزلین غباروں کا چین کی فضائی حدود سے گزرنے کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔
برکانوی اخبار کے مطابق امریکہ اور چین کے درمیان سفارتی تناؤ اس وقت مزید بڑھ چکا ہے اور بیجنگ بغیر ثبوت کے یہ دعویٰ کر رہا کہ امریکی فضائی غبارے ان کے سنکیانگ اور تربت کے علاقوں پر اڑے۔ جبکہ چین نے اپنی خود مختاری کو نقصان پہنچانے پر امریکی اداروں کے خلاف غیر متعین اقدامات کی دھمکی بھی دی ہے۔
China claims US balloons flew over Tibet and Xinjiang as spying row rumbles on https://t.co/hlZrNe5kbx
— The Guardian (@guardian) February 16, 2023
واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان فضائی غباروں کے چلتے تنارعہ اس وقت تھوڑا تھم گیا جب اس ماہ امریکی فوج نے جنوبی کیرولائنا ساحل پر ایک چینی جاسوس فضائی غبارے کو مار گرایا تھا۔ جس پر بیجنگ کا کہنا تھاکہ یہ ایک سویلین ریسرچ گاڑی تھی جو کہ غلطی سے امریکی فضائی حدود میں آگئی۔ لیکن اس واقع پر امریکانے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: میانمار سے آئے روہنگیا مسلمانوں کی بھارت میں جبری مذہبی تبدیلی کا انکشاف
اس ہفتے چین نے مزید دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی غبارے مئی 2022 سے دنیا بھر کی پروازوں میں 10 بار بغیر اجازت اس کی فضائی حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔ لیکن وائٹ ہاؤس نے اس بات کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ چین نے اپنے دعووں پر کوئی ثبوت یا تفصیلات پیش نہیں کیں بس امریکہ پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔
واشنگٹن نے بیجنگ کے مشتبہ نگرانی کے بیلون پروگرام سے تعلق رکھنے پر چھ چینی اداروں کو برآمدی بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے۔چینی وزارتِ خارجہ نے پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئےکہا کہ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور وہ متعلقہ امریکی اداروں کے خلاف جوابی اقدامات کرے گا جو چین کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔