(عثمان خان)سینیٹ اجلاس میں انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 پیش ہونے پر گرما گرم بحث ، پاکستان سائیکلو جیکل کونسل بل 2024 ، نیکسس انٹر نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025 ، پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل قائمہ کمیٹیز کے سپرد کر دئیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں سینیٹر ہمایوں مہمند کی جانب سے پیش کیا گیا انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 منظور کر لیا گیا ہے ۔پاکستان سائیکلو جیکل کونسل بل 2024 سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پیش کیا جسےمتعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، سینیٹر ناصر محمود نے نیکسس انٹر نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025 پیش کیا،اس بل کو بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 پیش کیا گیا ،جس پر وزیر قانون کی متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے بل پر مشاورت کی رائے دی گئی ،جس پر سینیٹر محسن عزیز نے بل واپس لینے یا کسی اور جگہہ بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں بل واپس لونگا نہ بل کہیں جانے دونگا،
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بل سے متعلق ایوان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فنکشن میں تبدیلی کیلئے آئین میں طریقہ کار موجود ہے،
وزیر قانون نے جواب دے دیا ہے اس طریقہ کار کو اپنایا جائے۔ اس موقع پر ڈپٹی چئیر مین سینیٹ نے کہاکہ وزراء کا جواب آ گیا ہے اب اس بل کو مؤخر کر دیا جائے تو مناسب ہے۔تاہم اپوزیشن اراکین نے بل کی تحریک پر رائے شماری کا مطالبہ کردیا۔ڈپٹی چئیر مین سینٹ نے کہا کہ رائے شماری ہو رہی ہے اس بل پر صوبائیت یا لسانیت کا رنگ نہ دیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل کو سیاست کی نظر نہ کیا جائے،بل یہاں سے پاس ہو بھی جاتا ہے تو قومی اسمبلی میں جائے گا، انہوں نے کہا کہ بل کو مؤخر کر لیا جائے متعلقہ ڈویژن سے مشاورت کے بعد حکومت اس بل کو لے آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں:یہ اسمبلی قانونی جواز نہیں رکھتی،ہمارے پٹیشنز سنی نہیں جارہیں،سلمان اکرم راجہ