بند کمروں میں ماورائے آئین پالیساں بنائی جارہی ہیں،حکومت صرف انگوٹھے لگا رہی ہے،مولانا فضل الرحمان
ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں ہے،سربراہ جے یو آئی

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ملکی سالمیت کے حوالے سے پالیسی بند کمروں میں ماورائے آئین بنائی جا رہی ہے،حکومت صرف انگوٹھے لگا رہی ہے،اس وقت ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ماوراے حکومت ، سیاست اور ایوان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں،اسٹیبلشمنٹ اپنے محلات میں بیٹھ کر جو چاہے فیصلے کرتے ہیں اور حکومت کو ان کو فیصلوں پر انگوٹھا لگاناپڑتاہے،کہاں فیصلے کئے جاتے ہیں ، ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن بھی ہوگی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اس ایوان میں کھلے دل سے سنا جائے ،ایک سال سے زائد ہو گیا ہے ابھی تک اپوزیشن اور حکومت میں رواداری پیدا نہیں ہو سکی،اگر رواداری نا ہوئی تو یہ ایوان ایسے ہی ہنگامہ آرائی کی نظر رہے گا ،انہوں نے کہا کہ محکموں کے محکمے ختم کر کے لوگوں کا روزگار ختم کیا جا رہا ہے ،عوام کو کوئی بھی مسلہ ہو تو اسے ایوان میں زیر بحث لایا جاتا ہے،ایک سال ہو گیا حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہو رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے،وزیر اعظم کو بھی سابقہ فاٹا کے حالات کے بارے کچھ علم نہیں ہے ،ہمارے جرگے افغانستان جاتے ہیں مگر وزیر اعظم کو اس کا پتا نہیں ہوتا،عام آدمی کے پاس نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی جان ومال کا تحفظ ہے،خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے،اس بات کا ادراک ہونا چاہے کہ دونوں صوبوں کی رٹ نہیں ہے،حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں۔
پہلے ریاست کو مضبوط کریں اپنی رٹ کو مضبوط کریں،آپ قانون کس لیے بنا رہے ہیں؟ صوبوں میں اسمبلیاں ہیں وہ بھی عوام کی نمائندہ نہیں ،کے پی کے جنوبی اضلاع میں کوئی حکومت نہیں،پولیس چوکیاں اندر سے کنڈیاں لگا کر بند کردی گئی ہیں،سڑکیں ، گلیاں مسلح قوتوں کے ہاتھوں میں ہیں،ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں، کب ملک کے لیے سوچیں گے،اس ملک کی پالیسیاں سیاست دانوں کے ہاتھ میں دی جایے،مذاکرات کا راستہ آپنایا جائے اور ملک کے لیے ملکر کام کیا جایے۔
سربراہ جمعیت کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں نے ترقی پزیر ممالک کو کنٹرول کرنے کے لیے سیای طور پر یرغمال بنایا، سپریم کورٹ بار اور چیف جسٹس کے ساتھ آئی ایم ایف کے وفد کے ملنے کا کیا تعلق بنتا ہے،عالمی قوتوں کے کہنے پر سیاستدانوں اور تاجروں کےخلاف کارروائی کی جاتی ہے،ایٹم بمب ، میزائل ،لڑاکا طیارہ میرا ہے مگر میں اسے استعمال نہیں کر سکوں گا۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ آج امریکہ فلسطینیوں پر ہوئے ظلم کو سپورٹ کر رہا ہے،خیبر پختونخوا میں کچھ معدنیات ایسی ہیں جو خلائی جہازوں میں استعمال ہوتی ئے،ان معدنیات کے ضرورت امریکہ ، چائنہ اور روس کو ہے وہ ہمارے ان علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں،امریکہ غزہ پر قبضہ کرنے کی بات کرتا ہے وہ قبایلی علاقوں پر بھی قبضہ کی بات کر سکتا ہے،کرم ایجنسی میں جنگیں ہو رہی ہیں اور ریاست کہیں نظر نہیں آتی ،ہمارا ایوان سنجیدہ ہو کر ملک کے لیے سوچے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے،ہم ایک قلم بھی اٹھاتے ہیں تو کسی کے اشارے کے منتظر ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے میں امن و امان کی صورتحال کیلئےایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے،فیصل کریم کنڈی