جعلی خواجہ سرا ؤں کی شناخت اور ان کے سدباب کے لئے تجاویز طلب

Jan 17, 2022 | 20:25:PM
خومجہ سرا ۔جعلی۔ترامیم۔وزارت۔انسانی ۔حقوق
کیپشن: وفاقی شرعی عدالت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ( نیوز ایجنسی)وفاقی شرعی عدالت نے حکومت سے جعلی خواجہ سراؤں کی شناخت اور ان کے سدباب کے لیے تجاویز مانگ لیں۔پیر کو جنس تبدیلی سے متعلق قانون کے خلاف درخواستوں پر وفاقی شرعی عدالت میں سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں۔مغرب کا واہیات تصور۔۔’’اوپن میرج‘‘کرنیوالی خاتون کے سوشل میڈیا پر کیوں اتنے چرچے۔۔؟
چیف جسٹس شرعی کورٹ سید محمد انور نے ریمارکس دئیے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون میں کچھ ترامیم بھی ہو رہی ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ شریعت میں اپنی جنس چھوڑ کر دوسرے جیسا بننے والے پر لعنت بھیجی گئی ہے جبکہ وکیل وزارت انسانی حقوق احسن منگی کا کہنا تھا کہ سینٹ میں ترمیمی بل ضرور آیا تھا لیکن ابھی منظور نہیں ہوا۔چیف جسٹس شرعی کورٹ کا کہنا تھا کہ جو جیسا پیدا کیا گیا ہے خود کو ویسا ہی ظاہر کرنے والے پر کوئی لعنت نہیں ہے۔جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ جو خواجہ سرا نہیں اور خود کو ظاہر کرتے ہیں ان پر سب کو اعتراض ہے، قانون خواجہ سراو¿ں کے حقوق اور تحفظ کے لئے بنا ہے۔انہوں نے کہاکہ قانون غلط ہونا اور اس کا استعمال غلط ہونا الگ الگ چیزیں ہیں، کسی کو خواجہ سرا کی جنس پر اعتراض ہو تو میڈیکل کروایا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس شرعی کورٹ نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے وکیل نے کہا تھا قانون پر عملدرآمد کے لئے رول بن رہے ہیں۔وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ رولز میں ایسی شق شامل نہیں ہو سکتی جس کا قانون میں ذکر نہ ہو، وزارت انسانی حقوق سے ہدایات لیکر آگاہ کروں گا۔جسٹس شیخ قاسم نے کہا کہ کس کی جنس کیا ہے اس پر تو جھگڑا ہونا ہی نہیں چاہئے ۔ چیف جسٹس شرعی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کیا خواجہ سرا انسان نہیں کہ حکومت ان کی مالی امداد کرے؟وفاقی شرعی عدالت نے جعلی خواجہ سراؤں کی شناخت اور سدباب کے لئے حکومت سے تجاویز مانگ لیں۔
یہ بھی پڑھیں۔نوجوان نے خاتون کو چلتی ٹرین کے آگے دھکا دیدیا،پھر کیا ہوا؟ ویڈیو دیکھیں