عمران خان فائرنگ کیس: 1 ملزم پولیس کے حوالے، 3 کا جوڈیشل ریمانڈ جاری

Jan 17, 2023 | 14:34:PM

(24 نیوز) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عمران خان فائرنگ کیس کے ایک ملزم کو مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے جبکہ 3 کو جیل بھجوادیا ہے۔

گوجرانوالہ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران فائرنگ سے متعلق کیس پر سماعت کی۔

پولیس نے انتہائی سخت سیکیورٹی میں مدثر نذیر، احسن نذیر، طیب اور وقاص کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔

عدالت نے ملزم احسن، وقاص اور طیب کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جب کہ مدثر نذیر کو مزید 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

عدالت میں پیش کیے گئے ملزم احسن نذیر پر الزام ہے کہ اس نے واقعے کے روز فیس بک پر پوسٹ کی تھی جس میں اس نے لکھا تھا کہ آج کچھ بڑا ہونے والا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان حملہ کیس، حملہ آور ایک سے زیادہ ہونے کا ثبوت نہیں ملا

ملزم مدثر نذیر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور وہ پارٹی کے ضلعی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے پر تعینات ہے۔ مدثر نذیر کو احسن کا بھائی ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

ملزم وقاص مرکزی ملزم نوید کا دوست ہے اور اس پر الزام ہے کہ ان سے ملزم طیب بٹ سے اسلحہ خرید کر نوید کو دیا تھا، اسی اسلحے سے نوید نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی تھی۔

ملزم طیب بٹ پر اسلحے کی ناجائز خرید و فروخت اور فائرنگ کی سازش میں شامل ہونے کا الزام ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 3 نومبر کو تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ ہوئی تھی۔ جس کے نتیجے میں 1 شخص جاں بحق جبکہ عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما اور کارکن زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کیس، ملزم 12 روز ہ جسمانی ریمانڈ پر جے آئی ٹی کے حوالے

عمران خان نے واقعے کا الزام وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ اور آئی ایس آئی کے حاضر سروس فوجی افسر پر لگایا تھا۔
اس موقع پر ملزمان کے وکیل مستنصر گوندل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احسن اور مدثر کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں، چوہدری پرویز الہیٰ کی خواہش پر مسلم لیگ ن کے سٹی انفارمیشن سیکرٹری مدثر نذیر کو کیس میں شامل کیا گیا اور انہیں مسلم لیگ (ن) کا کارکن ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار افراد کے اہلخانہ کو ان سے ملنے نہیں دیا جارہا جو غیرقانونی ہے۔

مزیدخبریں