ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کیخلاف توہین عدالت کیس 19 جنوری تک ملتوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احتشام کیانی)شہریار آفریدی کٰخلافِ قانون ایم پی او کے تحت نظربندی کا آرڈر جاری کرنے پر توہینِ عدالت کیس ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈی سی، ایس ایس پی آپریشنز و دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 19 جنوری کو ہو گی،عدالت نے گزشتہ سماعت پر مقدمہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر شروع کرنے کا حکم دیا تھا،جسٹس بابر ستار کی عدم دستیابی کے باعث گزشتہ روز سماعت نہ ہو سکی تھی،جسٹس بابر ستار 19 جنوری کو توہین عدالت کیس کی سماعت کرینگے جبکہ ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز و دیگر پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔
عدالت نے قیصر امام ایڈووکیٹ کو کیس میں سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کر رکھا ہے,وکیل خاور مانیکا نے سماعت میں کہا کہ اِسی نوعیت کی ایک درخواست چیف جسٹس کی عدالت میں زیرسماعت ہے،ہماری استدعا ہے کہ یہ کیس بھی اُسی کی عدالت میں بھیج دیا جائے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ محمد حنیف نامی شخص نے سول کورٹ میں ایک کمپلینٹ دائر کی تھی،سول عدالت نے کمپلینٹ قابلِ سماعت قرار دی تو وہ آرڈر چیلنج کیا،اب محمد حنیف نے وہ کمپلینٹ ہی واپس لے لی ہے، اب بنچ ون میں درخواست غیرموثر ہو گئی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھاکہ خاور مانیکا کے وکیل عدالت پر عدم اعتماد تو نہیں کر رہے،ہماری استدعا ہے کہ یہی عدالت اس درخواست پر سماعت کرے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی فائل چیف جسٹس کو بھیجوا دی اور کہا کہ کورٹ ون میں اسی نوعیت کا کیس زیرسماعت ہے یہ کیس بھی وہیں بھیجوا رہے ہیں،جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ کیس کے ٹرائل پر کل تک حکمِ امتناعی جاری کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ،ہسپتال کے سامنے دھماکہ،3بچوں سمیت 5 افراد زخمی
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہم پہلے سے دائر درخواست آج ہی واپس لے لیتے ہیں، جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ ہم ٹرائل کل تک روک دیتے ہیں، آپ پہلے والی درخواست واپس لے لیں۔
رضوان عباس کا کہنا تھا کہ وہ درخواست شیرافضل مروت نے دائر کی، شعیب شاہین کا تو وکالت نامہ ہی نہیں ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ ہم حکم امتناعی جاری نہیں کرتے آپ بیان دیں کہ کل بیانات قلمبند نہیں کرائیں گے ،جس پر وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ ہم کل گواہوں کے بیانات قلمبند نہیں کراتے۔