ایواسٹین انجکشن اسکینڈل، 3 ماہ بعد تحقیقات مکمل، ڈرگ کنٹرولرز پر الزامات ثابت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(زاہد چوہدری) کچھ عرصہ قبل آنکھوں کے انجیکشن ایواسٹین سے بینائی جانے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا، پنجاب حکومت نے ساڑھے تین ماہ بعد اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی۔
تفصیلات کے مطابق ایواسٹین انجیکشن کے استعمال سے بینائی جانے کے واقعات سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت نے معاملے کی تحقیق شروع کی تھی، ساڑھے تین ماہ بعد رپورٹ مکمل ہو گئی ہے، جس میں ڈرگ کنٹرولرز اور سرکاری ملازمین کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے ہیں۔
رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو جمع کرا دی گئی اور کمیٹی نے پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کردیا ہے، رپورٹ کے مطابق 18 ڈرگ کنٹرولرز، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولرز اور فارمسسٹ ایواسٹین انجیکشن اسکینڈل میں ملوث تھے۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایواسٹین انجیکشن کارگو کے ذریعے مختلف شہروں میں گیا، 66 افراد کی آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی متاثر ہوئی، یہ انجیکشن جھنگ کے سرکاری، پنجاب کے 15 نجی اسپتالوں میں استعمال ہوا اور تمام ڈرگ کنٹرولرز انجیکشن کا اپنی حدود میں استعمال روکنے میں ناکام رہے۔
یہ بھی پڑھیے: اغوا برائے تاوان میں ملوث دو سابق اہلکار گرفتار
لاہور میں 5 افراد کی انجیکشن لگنے سے بینائی گئی، انجیکشن لاہور سے دوسرے شہروں میں بھی غیرقانونی طور پر منتقل ہوتا رہا، شوکت خانم اسپتال اور جینیس فارما کمپنی بغیر لائسنس انجیکشن تیار کرتی رہی، لاہور کے ڈرگ کنٹرولر اور فارمسسٹ بغیر لائسنس انجیکشن کی تیاری کو روکنے میں ناکام رہے۔
قصور سے 5، جھنگ سے 4، رحیم یار خان سے 3، گوجرانوالہ سے 3 افراد کی بینائی گئی، خانیوال سے 6، بہاولپور سے 8 اور ملتان سے بینائی متاثر ہونے کے 19 افراد سامنے آئے، وہاڑی سے 10، شِخوپورہ، سیالکوٹ، راجن پور سے ایک ایک شہری کی بینائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ملوث سرکاری ملازمین کو 7 روز میں جواب جمع کروانے کی مہلت دی گئی ہے، اگر وہ جواب جمع کروانے سے قاصر رہے تو پیڈا ایکٹ کے تحت سزائیں سنا دی جائیں گی۔