(ویب ڈیسک) جنوبی کوریا کے دارلحکومت سیول میں قائم مرکزی ضلعی عدالت نے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ان کے وکیلوں نے حراستی وارنٹ کو غیر قانونی قراردیا پھر بھی عدالت نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے وکیل انہیں ضمانت دلانے میں ناکام رہے ۔ صدر یون سک یول کو بدھ کے روز مارشل لاء کے کیس میں گرفتار کیا گیاتھا۔انہیں کرپشن انویسٹی گیشن آفس فار ہائی رینکنگ آفیشل میں 10گھنٹے کی تفتیش کے بعد دارالحکومت سیول کے قریب ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔
تفتیش کے دوران انہوں نے خاموش رہنے کا اپنا حق استعمال کیا ۔یون سک یول نے جمعرات کو بدعنوانی مخالف افسران کے ذریعے مزید پوچھ گچھ کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ تفتیش غیر قانونی ہے۔صدر کے وکیلوں نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ یون سک یول کی گرفتاری کے بارے میں غور کرے۔ وکیلوں نے سیول ضلعی عدالت کی جانب سے جاری کردہ حراستی وارنٹ کے جوازپر بھی سوال قائم کیا ہے لیکن مرکزی ضلعی عدالت نے آج ان کی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز صدر کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا تھا جس کے بعد یون کو جنوبی کوریائی حکومت کے ماتحت ایک خودمختار ایجنسی نے گرفتار کیا جو اعلیٰ عہدیداران کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ کی سخت حریف، اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کے الیکشن میں حصہ لینے کی راہ ہموار