(24 نیوز)آخرکار 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آگیا ،جس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا یقینی نظر آرہی تھی،اِس کیس کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات چل رہے تھےاور تحریک انصاف کی جانب سے یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ اُس کے بیک ڈور رابطے چل رہے ہیں ۔
باجود اِس کے پی ٹی آئی کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی بلکہ بڑھتی چلی جا رہی ہیں ۔اب جیسا کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 148 صفحات پر مشتمل 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت 14 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں 6 ماہ مزید قید کاٹنا ہوگی۔ جبکہ عوامی عہدے کے لیے نااہلی کی سزا بھی دی جارہی ہے۔جبکہ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی کی معاونت مدد اور غیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی پر 7 سال قید اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے،اگر وہ جرمانہ ادا نہیں کرتی تو اُس صورت میں اُنہیں مزید 3 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔
قانونی ماہرین کے نزدیک عدالت نے کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں، کابینہ ارکان سے بھی حقائق چھپائے گئے، بانی پی ٹی آئی پر بطور وزیر اعظم اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات بھی تھے، اُنہوں نے وزیراعظم ہوتے ہوئے ٹرسٹ بنایا، شہزاد اکبر ان کے معاون خصوصی تھے، برطانوی ادارے کو بھی گمراہ کیا گیا، یہ سارا معاملہ براہ راست سابق وزیر اعظم خود دیکھ رہے تھے۔بعض ماہرہن قانون کے بقول یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، برطانوی کرائم ایجنسی کی جانب سے قومی خزانے میں جمع کروانے کے لیے دیے جانے والے 190 ملین پاؤنڈ کی خطیر رقم بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین کے جرمانے کی ادائیگی کے لیے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی، اور بدلے میں مالی فوائد حاصل کیے، بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیر اعظم کابینہ سے بھی جھوٹ بولا، حقائق چھپائے، بند لفافے میں تفصیلات رکھ کر کابینہ کی منظوری لی گئی۔اب قانونی ماہرین کی رائے میں یہ فیصلہ درست آیا ہے ۔حکومت بھی اپنی خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔مریم نواز بانی پی ٹی آئی پر طنز کے تیر چلاتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ آج 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آیا ہے، اُس وقت ہمیں چور ثابت کرنے پر تُل گئے تھے، اللہ کا فضل دیکھو آج ان پر چوری ثابت ہوئی ہے۔
ضرورپڑھیں:190 ملین پاؤنڈز کیس:عمران خان کو 14،بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
اب صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ دیگر حکومتی رہنما نہ صرف اِس فیصلے پر خوش نظر آرہے ہیں بلکہ وہ بانی پی ٹی آئی پر کرپٹ ہونے کے الزام بھی لگا رہے ہیں ،اب حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ آنے والے وقت میں تحریک انصاف اور بانی پی ٹی آئی کیلئے مشکلیں کم نہیں بلکہ مزید بڑھیں گی ۔یعنی حکومت کے بقول پی ٹی آئی جو ڈیل کا راستہ ڈھونڈ رہی تھی وہ اُس کو نہیں ملے گا ۔یہی وجہ ہے کہ ن لیگ کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والوں کو کہتا ہوں گبھرانا نہیں یہ تو آغاز ہے ابھی نو مئی کے فیصلے آنے باقی ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف اِس فیصلے کو سیاسی انتقام کا شاخسانہ قرار دے رہی ہے ۔بیرسٹر گوہر کہتے ہیں کہ گورنمنٹ کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ۔یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ کلئیر کٹ پولیٹیکل وکٹمائزیشن کی گئی ہے .اِسی طرح شبلی فراز،عمر ایوب اور دیگر تحریک انصاف کے رہنما اِس فیصلے پر اپنے اپنے رد عمل کا اظہار بھی کرتے نظر آرہے ہیں ۔آئیے اِس کی جھلک دیکھتے ہیں ۔
اب تحریک انصاف عدالت کے اِس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے ۔اب ممکن ہے تحریک انصاف اپنے بیانیے میں پہلے کی طرح مزاحمت لے کر آئے ۔اور مذاکرات سے کنارہ کش ہوکر پھر سے سڑکوں کا رخ کرلے ۔کیونکہ پی ٹی آئی نے احتجاج کا بھی عندیہ دیا ہے۔جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اِس کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنےکا بھی اعلان کیا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف کو اِس کیس میں ریلیف ملتا ہے یا نہیں ۔لیکن فیصل واؤڈا تو یہ دعوی کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ہائی کورٹ سے بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ مایویسی کا سلسلہ ایسے ہی جاری رہے گا،اب یہ قت بتائے گا کہ بانی پی ٹی آئی کو اِس کیس میں ریلیف مل سکتا ہے یا نہیں ۔فی الحال حکومت تو اِس فیصلے پر خوشیوں کے شادیانے بجا رہی ہے ۔اور تحریک انصاف کی صفوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔