پاکستان میں دہشتگردوں کے سلیپر سیلز دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے،ترجمان پاک فوج
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے سلیپر سیلز دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے،افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کررہے ہیں ، ہم افغانستان میں قیام امن کے ضامن نہیں،پاکستان کا امن افغانستان کے امن و استحکام کے ساتھ جڑا ہے،افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کا سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہی پڑے گا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے، افواج پاکستان ملک دشمن عناصر کی مکمل سرکوبی کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کررہے ہیں ، پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تاہم ہم افغانستان میں قیام امن کے ضامن نہیں ہیں، اس کا فیصلہ وہاں کے فریقین نے ہی کرنا ہے کہ انہوں نے مستقبل میں کس طرح چلنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے افغانستان سے امریکا کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر پوری تیاری کر رکھی ہے کیونکہ افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کا سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہی پڑےگا، پاکستان کا امن افغانستان کے امن و استحکام کے ساتھ جڑا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان میں بدامنی اور لڑائی کی وجہ سے پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی باقیات اور سلیپر سیلز کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے، اور دوسری جانب بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے، حالیہ دہشتگردی کے واقعات اسی جانب اشارہ کرتے ہیں، ہم نے دہشت گردی کی طویل جنگ لڑی، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کرایا، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن کیے، اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ مستقبل میں پیدا ہونے والے حالات کیلئے ہم نے بہت تیاری کی ہے، ملکی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگا چکے ہیں، پاک افغان سرحد پر تمام غیر قانونی پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، بارڈر پر جدید بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب بھی کی گئی ہے، مغربی سرحد کی فینسنگ افغانستان کےلئے بھی بہترہے، پاک ایران سرحد پر بھی فینسنگ کا کام تیزی سے جاری ہے، قبائلی اضلاع میں پولیس اور لیویز کی تربیت کی نگرانی فوج کر رہی ہے، ایف سی کی استعداد کار میں بھی بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں، خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں 150 سے زائد دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں ، آپریشن بھی ہو رہے ہیں جن میں اب تک 42 دہشتگردوں کو مار چکے ہیں، پاکستان میں تمام نو گو ایریاز ختم کردیئے، آپریشن جارہانہ انداز میں کر رہے ہیں، اور دہشت گرد بھاگ رہے ہیں۔
وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی دہشتگرد موجود نہیں، افواج پاکستان دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہر طرح تیار ہے، ہمارے جوان دہشتگردوں کو ختم کیے بغیر دم نہیں لیں گے۔انہوں نے کہاکہ جارحانہ انداز میں کارروائی جاری ہے، دہشت گرد فرار ہورہے ہیں، ہمارے آفیسرز تمام آپریشنز کو لیڈ کررہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پچھلے 20 برس میں قوم کی سپورٹ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوں ڈالر نقصان ہوچکا، ہم نے دہشت گردوں سے 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ پاک کیا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پورے پاکستان میں نوگو ایریاز ختم کیے، 18ہزار دہشت گرد مارے گئے، آج پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی منظم اسٹرکچر موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ رد الفساد کا وژن تھا، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مختلف ملکوں اور اداروں نے پاکستان کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری طرف کی باڑ افغانستان کے لیے بھی فائدے مند ہے، آرمی چیف نے افغان باڑ کو امن کی باڑ کہا ہے یہ کسی کو تقسیم نہیں کرے گی، باڑ امن کو فروغ دے گی اور غلط فہمیوں کو ختم کرے گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بد امنی پھیلانےوالے عناصر افغان سر زمن سے آپریٹ کرتے ہیں، اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے نہ توقع ہے کہ کوئی اور اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہونے دے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کشمیر میں حقیقی ترقی و خوشحالی کا نیا باب رقم کررہی ہے،فردوس عاشق