14سالہ لڑکی کے اغوا اور شادی کے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں 14سالہ نابالغ لڑکی کے اغوا اور شادی کے کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے 14سالہ بچی اور اس کی دو بیٹیاں والدین کے حوالے کر دیں۔
اسلام آباد سپریم کورٹ نے متاثرہ لڑکی کے میڈیکل کے بعد اصل عمر کا پتا لگانے کی ہدایت کردی ،عدالت نے خانیوال پولیس کو ایک ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیدیا،سپریم کورٹ نے متاثرہ بچی اور اس کی دو بیٹیاں تفتیش مکمل ہونے تک درخواست گزار والد کے حوالے کردیں،عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی ساعت کی،عدالت کا کہنا تھا کہ لڑکی کا شوہر بلاوجہ اپنی بیوی کو تنگ نہ کرے اور پولیس تفتیش میں تعاون کرے،اس موقع پر درخواست گزار والد نے کہا کہ لڑکی 12سال کی نابالغ تھی جب اغوا کرکے شادی کی گئی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس بچی کی عمر شادی کرنے کی ہے ہی نہیں ،جسٹس عائشہ ملک نے لڑکی کی کم عمری کی شادی کروانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے پر اس کے خاوند کو جیل بھیجا جا سکتا ہے، 18سال سے کم عمر کی بچی کی مرضی کا عدالت اور پولیس جائزہ لے سکتی ہے۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ پولیس نے اب تک کیا تفتیش کی؟چھوٹی سی بچی کے بیان پر پولیس تفتیش کیسے بندکر سکتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے اہم رہنما گرفتار
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بچی معصوم اور ناسمجھ ہے،متاثرہ لڑکی کی دو بیٹیاں بھی ہیں ان کا مستقبل اب کیا ہوگا؟ چیف جسٹس نے متاثرہ لڑکی کے خاوند سے استفسار کیا کہ آپ کی لڑکی کے والدین سے صلح نہیں ہو سکتی؟
اس موقع پر لڑکی کے خاوند نے کہا کہ یہ لوگ صلح کے بدلے میری بہن کے ساتھ اپنے بیٹے کی شادی کروانا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے متاثرہ بچی مہوش کو روسٹرم پر بلا لیا،جسٹس عائشہ ملک کا متاثرہ بچی سے استفسار کیا کہ آپ کس کیساتھ جانا چاہتی ہیں؟متاثرہ بچی مہوش نے کہا کہ میں والدین کیساتھ جانا چاہتی ہوں۔
سپریم کورٹ نے متاثرہ بچی اور اس کی دو بیٹیاں تفتیش مکمل ہونے تک درخواست گزار والد کے حوالے کردیں۔