سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور بی اے پی کے رہنما جام کمال کا پارٹی چھوڑنے کا عندیہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ حالات کھٹن ہیں،اگر یہی سلسلہ رہا تو جلد کسی قومی پارٹی کا انتخاب کروں گا۔
بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کا شیرازہ بکھرتا نظر آرہا ہے،پارٹی میں پہلے ہی دو دھڑے سامنے آچکے ہیں اور ایک دھڑے کی قیادت کرنے والے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے بھی کہہ دیا کہ حالات بہت کٹھن ہیں اور اگر ایسا ہی رہا تو جلد کسی قومی پارٹی کا انتخاب کروں گا۔
بلوچستان اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جام کمال خان نے کہاکہ باپ پارٹی کی 5سالوں میں دو حکومتیں بنیں،اس دوران ہمارے رہنما سراج رئیسانی کے ساتھ 200لوگ شہید ہوئے، اس دور اقتدار میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی،جام کمال نے کہا کہ باپ پارٹی سے کس نے فائدے اٹھائے اس کا تعین وقت ہی کرے گا، ہم نے ایوان میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، قدوس بزنجو سے ذاتی اختلاف نہیں تھا، لیکن اپوزیشن بھی ان کی حکومت کا حصہ بنی، جبکہ اپوزیشن کا کردار سوالیہ نشان ہے، اس نے جو کردار ادا کیا صوبے کے لئے نقصان دہ تھا۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوگ سیاسی حوالے سے فیصلے کررہے ہیں، ہماری بھی 2ماہ سے مشاورت کا سلسلہ چل رہا ہے،آصف زرداری اور مریم نواز سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، تاہم دوستوں کے ساتھ مل کر مشترکہ فیصلہ کریں گے، اگر کٹھن زدہ ماحول رہا تو قومی پارٹیوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے،جام کمال نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے میری حکومت گرائی تھی اور میرے خلاف پریس کانفرنسز کی تھیں، کیا وہ درست عمل تھا؟، تحریک انصاف سمیت ہر ایک کا رول سامنے آچکا ہے،مجھ پر خراب نظام حکومت کا الزام لگانے والے بتائیں کیااب بلوچستان کی حکومت بہتر چل رہی ہے،صوبے میں امن کی صورتحال مخدوش ہے، جب کہ گرین بس سروس بھی 2سال پرانا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا شاندار یارکر، پی ٹی آئی اور ن لیگ کی اہم وکٹیں گرا دیں