(24نیوز)بلوچستان میں اپوزیشن کا بجٹ میں نظر انداز کئے جانے کے خلاف احتجاج جاری،اہم شاہراہوں کو بند کر دیا جبکہ ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہو گئی جس کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کاسامناہے ۔
آئندہ بجٹ میں نظر انداز کئے جانے پر اپوزیشن ارکان اسمبلی کا کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی کیمپ تیسرے روز بھی جاری رہا۔احتجاجی کیمپ میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان موجود ہیں۔اپوزیشن ارکان اسمبلی نے احتجاجی کیمپ آئندہ بجٹ میں نظر انداز کئے جانے کے خلاف 2 روز قبل شروع کیا تھا۔اپوزیشن ارکان اسمبلی کا گِلا ہے کہ آئندہ بجٹ کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔اپوزشن جماعتوں کی جانب سے اسی معاملے پر آج صوبے بھر کی اہم شاہراہیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔چمن میں بجٹ میں حزبِ اختلاف کو نظر انداز کرنے پر متحدہ اپوزیشن نے ہڑتال کرتے ہوئے کوژک ٹاپ اور سید حمید کراس پر دھرنا دے دیا۔کوئٹہ چمن شاہراہ پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے خانو زئی، مسلم باغ، قلعہ سیف اللّٰہ میں بھی دھرنا دے کر کوئٹہ ژوب شاہراہ کو بند کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ مظاہرین نے لورا لائی ڈی جی خان، ژوب ڈی آئی خان قومی شاہراہیں آمدورفت کے لئے بند کر دیں،کوئٹہ ، ہرنائی، زیارت اور دکی کی قومی شاہراہیں بھی بند ۔مستونگ میں بھی بجٹ میں حزبِ اختلاف کو نظر انداز کرنے پر اپوزیشن جماعتوں نے دھرنا دے دیا جس کے باعث کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ تفتان قومی شاہراہیں بند ہو گئیں۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیاجارہا ہے۔ کسی صورت آئندہ بجٹ میں اپوزیشن جماعتوں کو نظر انداز کرنے نہیں دینگے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت بجٹ کے حقائق چھپانے کیلئے اپوزیشن کی آواز دبا رہی ہے:بلاول