3 سالوں میں چوتھا بجٹ۔۔غریب کی ایک روٹی آدھی ہو گئی: شہبازشریف

Jun 17, 2021 | 15:51:PM

(24نیوز)سابق وزیر اعلیٰ پنجاب واپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا اس سے ایک دفعہ پھر مہنگائی آسمانوں تک  پہنچے گی۔ اگر لوگوں کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے ، گزشتہ تین سالوں میں یہ چوتھا بجٹ پیش ہواہے ۔ ٹیکسوں کی بھر مار کی گئی اس کے نتیجے میں غریب کی ایک روٹی آدھی ہو گئی ، لوگوں نے مجبور ہو کر اپنے بچوں کے سکول چھڑو ا دیئے ہیں ، فیسیں نہیں دے سکتے۔

 قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے  شہبازشریف نے کہا کہ ہم لوگوں کےحالات کا درست انداز ہ نہیں کر سکتے ، ان تین سالوں میں ہمارے ملک کے عوام پر کیا گزری ،  یہ تین سال کے نتیجے میں پاکستان کے اندر بھوک ، افلاس ، مجبوریاں اور بدحالی نے جگہ لی ، یہ بجٹ ایک دفعہ پھر مہنگائی آسمانوں تک پہنچائے گا ، لوگوں کی پہلے ہی جیبیں خالی ہو چکی ہیں باقی بچا کچا بھی خالی ہو جائے گا ،بجٹ کی 66 صفحوں کی سپیچ کی گئی ، ہر صفحے پر مہنگائی لکھا تھا ، ہر صحفے پر غربت نے غریب کو مار دیا  لکھا تھا، پاکستان کی معیشت کی بدحالی تاریخ میں اتنی نہیں ہوئی جتنی ان سالوں میں ہوئی ہے ، 2018 جولائی میں جب ہم نے حکومت چھوڑی اس وقت جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھا ، جب یہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو  اگلے سال شرح ترقی 2.1 پر آ گئی ، صرف ایک سال میں ، کورونا سے پہلے منفی اعشایہ صفر پانچ پر آ گئی۔ آج ایک غریب گھرانے کے خرچ کا  بہت بڑا حصہ روٹی اور دال پر لگ جاتاہے ، وہ کہاں سے بیماربیٹی کیلئے دوائی کا اتنظام کرے گا  جو کہ ان سے چھینی جا چکی ہے، گھر کے کمانے والے شخص کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ان چھے بچوں کیلئے روٹی کا انتظام کرے یا بیٹی کیلئے دوا لائے ، مزدور کی تنخواہ ان تین سالوں میں اٹھارہ فیصد کم ہو چکی ہے ۔

 بجٹ کے حوالے سے کروڑوں لوگ سوال کر رہے ہیں، پکا ر پکار کر پوچھ رہے ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں ، اس ملک میں لاکھوں لوگ ایسے ہیں جن کیلئے آج بھی اللہ کا آسمان چھت کا کام دیتی ہے اور زمین فرش کا کام دیتی ہے ، ایک کمرے میں کرائے پر ایک چھے افراد کا کنبہ پوری زندگی بسر کرتاہے ، یہ پورا ایوان سنجیدگی سے احساس بھی کرے تو ان کے جذبات تک نہیں پہنچ سکتا ، ایک کروڑ نوکریاں تو دور کی بات ، ان جعلی بجٹ کے نتیجے میں پچا س لاکھ مزید بیروزگار ہو چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کون چاہتاہے کہ اس ملک میں بیروزگاری ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیروزگاری کی سطح بلند ترین سطح 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، ریاست مدینہ کا دن رات ذکر کرنا ، کوئی سوچ سکتا تھا کہ ریاست مدینہ میں رات کو کوئی بھوکا سوئے گا ۔ 

 میں ایمانداری سے بتا رہاہوں کہ ہم سب سیاستدان ہیں ، جتنی صوبوں کے درمیان دوریاں ان تین سالوں میں پیدا ہوئی ہے ، جتنی بد اعتمادی صوبوں اور وفاق کے درمیان آج پیدا ہوئی ہے ، اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے ، ایک گھر میں برتن ہوں تو وہ بھی کھڑکتے ہیں لیکن وہ پھر گھر والے برتنوں کو سنبھالتے ہیں لیکن اس بدترین صورتحال میں کوئی ان کو سنبھالنے والا نہیں ، چاروں صوبے ، آزاد کشمیر اور گلگت مل کر پاکستان بناتی ہیں ، میں پہلے پاکستانی ہوں اس کے بعد کوئی اور چیز ہوں ، اگر پنجاب ترقی کرتاہے اور باقی نہیں کرتے تو یہ پاکستان کی ترقی نہیں ہے ، سارے صوبے ترقی کرتے ہیں تو پاکستان آگے بڑھتا ہے ۔

 کورونا آیااور مجھ سمیت پوری اپوزیشن نے دل کھول کر کہ یہ قومی معاملہ ہے ہم مل کر اس میں اپنا حصہ ادا کریں گے ، یہ پاکستان کے عوام کا معاملہ ہے ، یہ ایک فرد کامعاملہ نہیں ہے ، ہم تمام اختلافات دفن کردیں گے ، سپیکر صاحب آپ نے ایک کانفرنس بلوائی ، اس میں میں بھی تھا ، بلاول ، مولانا اسد اور سب مدعو تھے ، عمران خان آئے اور تقریر کی ، اس کے بعدآپ نے مجھے انوائٹ کیا ، سکرین پر دیکھا تو عمران خان موجود نہیں ہیں ،تو آپ سے پوچھا ، تو آپ نے کہا انہیں ضروری کام پڑ گیاہے وہ چلے گئے ہیں ،کورونا ملک میں تباہی پھیلا رہاہو، پورے پاکستان کو اکھٹا کرنا وزیراعظم کا کام تھا لیکن ہم نے رضا کارانہ طور پر یک زبان ہو کر کہ اس معاملے پر اکھٹے ہیں لیکن وہ اپنی تقریر کر کے چلے گئے ، کورونا سے زیادہ کیا اہم تھا ۔بتایا جائے کہ  اگر ریکارڈ فصلیں ہوئی ہیں تو آٹا 85 روپے تک کیسے پہنچ گیا ، چینی جو کہ ہمارے دور میں 52 روپے سے اوپر نہیں گئی وہ 100 سے اوپر کس طرح چلی گئی ، یہ قوم کو انہیں بتانا ہو گا ،یہ ہیں وہ چبتے ہوئے سوال جو آج قوم سچ اور حق کے پیرائے میں سننا اور جاننا چاہتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: کسی کو اٹھا کر باہر نہیں پھینک سکتا۔ ۔ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لے لیا ۔اسد قیصر
 

مزیدخبریں