(24 نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کاکہناہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی بات سننی چاہئے ،تنقید برائے تنقید کے بجائے برائے اصلاح ہونی چاہئے، پاکستانی قوم روٹی کو ترس رہی ہے حکومت بجٹ کا گورکھ دھندا بند کرے،بے روزگاری 33 سے بڑھ کر پچاسی فیصد بڑھ گئی،بارہ کروڑ آبادی والے صوبے کو اسلام آباد سے ریمورٹ کنٹرول سے ہدایت دی جاتی ہیں یہ عمل جمہوریت کے ساتھ مذاق، صوبے کی خود مختاری و آئینی ترمیم کے ساتھ زیادتی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے ایوان میں بجٹ پر تقریر کے دوران کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کی بات سننی چاہئے ،تنقید برائے تنقید کے بجائے برائے اصلاح ہونی چاہئے، ہر شہری کو بجٹ سے امیدیں ہیں کہ ہمیں کوئی ریلیف ملتاہے، قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا جو بھی قصور وار ہے اس کی شدید مذمت کرتاہوں ۔
حمزہ شہباز کاکہناتھا کہ ووٹ لے کر اسمبلیوں میں جانے والے بوتلیں پھینکتے اور گالیاں دیتے ہیں جس سے جمہوریت پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتاہے ،ان کاکہناتھا کہ بجٹ سیشن کو پروڈکٹیو بنائیں گے ایسی روایات بنائیں گے جو آنے والی اسمبلی کےلئے مشعل راہ ہوں ۔
اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ پہلے کہاگیا نوے روز دیں شدید تحفظات کے باوجود جمہوریت و سسٹم کےلئے بطور بڑی جماعت حکومت نے تین سال کچھ نہیں کیا، وزیر اعظم کہتے رہے آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خود کشی کر لوں گا، تین سال میں تین وزیر خزانہ آئے ترقی کا تسلسل قائم رہے تو چہرے بدلنے میں کوئی حرج نہیں۔
ان کاکہناتھا کہ فنانس کے آئن سٹائن ایم آئی ایف کے گھٹنوں کو ہاتھ لگاکر پاکستان لائے، چالیس فیصد روپیہ ڈی ویلیو کیاگیا ،گورنرسٹیٹ بینک کو ملک واپس لاکر خواب دکھائے گئے ،حمزہ شہباز نے کہاکہ آئی ایم ایف آپ کو جکڑ دیتاہے قرضہ لیاجاتا پہلے قرضے سے انکار کیاجاتارہا
ہم نے پچیس ہزار ارب لیا لیکن آپ نے اڑتالیس ہزار ارب روپے قرض لیا۔
انہوں نے کہاکہ بجٹ ہضم نہیں ہوا تو دوسرے روز پیٹرول مہنگا کر دیا گیا کون سا گروتھ و ترقی کے سہانے خواب ہیں، جو دو ماہ میں دکھائے جارہے ہیں ،آئی ایم ایف کہہ رہاتھا گروتھ ریٹ دو فیصد ہوگا یہ تین فیصد کہتے رہے، پچھلے سال کہتے رہے گروتھ ریٹ تین اعشاریہ پانچ ہے لیکن ون پوائنٹ نائن کااعتراف کہہ کر غلطی پر معافی مانگتے رہے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی نے کہاکہ پاکستانی قوم روٹی کو ترس رہی ہے حکومت بجٹ کا گورکھ دھندا بند کرے،بے روزگاری 33 سے بڑھ کر پچاسی فیصد بڑھ گئی، ساڑھے سات لاکھ لوگ غربت کی چکی سے نیچے ہیں ،دو ہزار آٹھ میں چینی پچپن سے ایک سو دس، دال ماش ایک چالیس سے تین سو بیس ، چائے سات سو پچاس سے نو سو پچاس ، گوشت آٹھ سو پچاس سے پندرہ سو روپے کلو، بجلی آٹھ سے بیس روپے یونٹ، ادویات تین سو سے پانچ سو فیصد اضافہ ہوا، گیس تین سو فیصد مہنگی ہوئی، کیا بیس ہزار روپے میں غریب آدمی کا گزارہ ہو سکتاہے۔
حمزہ شہباز نے کہاکہ گروتھ ایسی ہوتی ہے تو دعا ہے ایسی گروتھ نہ ہو، گھر گھر میں بھوک و افلاس ہے ادویات کے پیسے نہیں، بجلی و پانی کے بل یونیورسٹی سکولوں کی فیسیں غریب آدمی کہاں سے دے گا؟،انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں،پچاس لاکھ گھر جھوٹ، ساڑھے پانچ سو ڈیم،دو سوارب واپس جھوٹ، پولیس اصلاحات جھوٹ، نوے روز کرپشن کا خاتمہ جھوٹ، دو کروڑ بچوں کو یکساں تعلیمی نصاب جھوٹ،جنوبی پنجاب کو صوبہ بنائیں گے جھوٹ بولا گیا، بارہ کروڑ صوبے کو اسلام آباد سے ریمورٹ کنٹرول سے ہدایت دی جاتی ہیں یہ عمل جمہوریت کے ساتھ مذاق، صوبے کی خود مختاری و آئینی ترمیم کے ساتھ زیادتی ہے۔
حمزہ شہباز کی بجٹ پر تقریر کے دوران حکومت بینچوں سے مداخلت کی گئی ،حمزہ شہباز کی تقریر کے دوران حکومتی رکن نے "بس کر دیں" کا جملہ کس دیا۔ جس پر سپیکر نے اظہار برہمی کیا۔
حمزہ شہباز نے مداخلت پر تقریر کو روکتے ہوئے کہاکہ جناب سپیکر پہلی طے کیا تھا کہ تقریر کے دوران کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔ سپیکر نے حکومتی بینچوں پر بیٹھے ممبرز کو خاموش رہنے کی رولنگ دے دی۔ جس کے بعد حمزہ شہباز نے دوبارہ تقریر کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی