8 ہزار روپے پر نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے : فائز عیسیٰ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی مخالفت کردی ۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا پاکستان کو گٹر کہنے کی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، یہاں بیٹھے صحافیوں کی خبریں اخبارات اور ٹیلی ویژن پر نشر نہیں ہوتیں، موسمی صحافیوں کی توڑ مروڑ کر پیش کی گئی خبریں نشر ہوتی ہیں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیئے کہ عدالتی کارروائی ٹیلی ویژن پر دکھانے سے بہت سے مسائل پیدا ہونگ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بھارتی سپریم کورٹ سمیت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی کارروائی عوام تک پہنچانے کیلئے میڈیا نمائندگان کمرہ عدالت میں موجود ہوتے ہیں,میڈیا نمائندگان کے ہوتے ہوئے براہ راست کارروائی دکھانے کا کوئی جواز نہیں۔
سماعت کے دوران قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومتی سوشل میڈیا بریگیڈ میرے خلاف جھوٹ بول رہی ہے اور سوشل میڈیا پر انسان اکیلا اپنا دفاع نہیں کرسکتا جب کہ صرف مجھے نہیں بلکہ پوری سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جارہا ہے، میرے خلاف شکایت کنندہ عبدالوحید ڈوگر نے یوٹیوب پراعتراف کیا وہ ایک حساس ادارے کا ٹاؤٹ ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ میڈیا کی آزادی سلب کی جارہی ہے، جو کچھ میں یہاں بولتا ہوں اس کے برعکس چلایا جاتا ہے،ایک بندے سے سن کر اگلا بندا بتاتے ہوئے آدھی بات بھول جاتا ہے۔
اس پر جسٹس عمر عطا نے کہا کہ امریکا میں عدالتی کارروائی براہ راست نہیں بلکہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے، جسٹس عمر کے ریمارکس پر جسٹس قاضی نے کہا کہ ہم امریکا کے غلام نہیں، نہ ہی ان کے پیچھے چلنے کے پابند ہیں، ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے اور ہمارا رہنما قائداعظم محمد علی جناح ہے، امریکا میں عوام کے حقوق جس اندازمیں دئیے جاتے ہیں وہ سب جانتے ہیں۔
معزز جج نے کہا کہ مرزا افتخارکا تعلق شہزاد اکبر سے نکل رہا تھا تو تحقیقات روک دی گئیں، 8 ہزار روپے پر نیب کا ملازم شہزاد اکبر عدلیہ کو لیکچر دیتا ہے، ہم احمقوں کی جنت میں نہیں رہ رہے، عدالت خود دیکھ سکتی ہے کارروائی کتنی رپورٹ ہوتی ہے، میرےکیس میں فردوس عاشق اعوان پرتوہین عدالت کی کارروائی کا کہا گیا لیکن فردوس عاشق نے اپنے بیان پر معذرت تک نہیں کی بلکہ ان کو پنجاب میں اعلیٰ عہدہ دے دیا گیا ہے۔بعد ازاں عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواست کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔