(24 نیوز)سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے سپیکر سندھ اسمبلی کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نےسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی پر اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔آج سپریم کورٹ میں سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر اپیل پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے سپیکر سندھ اسمبلی کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ آغا سراج کی ضمانت پر دو ماہ میں ازسرنوفیصلہ کرے، ہائیکورٹ حقائق اور شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے، نیب مقدمات پر سماعت ہائیکورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل بینچ کرے ،ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ اس دوران آغا سراج سمیت ضمانت پر رہا دیگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا۔
سماعت کے دوران جسٹس عمر عطابندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضمانت دینے کیلئے کوئی بنیاد تو ہونی چاہئے، سندھ ہائیکورٹ نے فیصلے میں صرف کتابی گفتگو کی۔ اس سے پہلے نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سپیکر سندھ اسمبلی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ثبوت پیش کئے، آغاسراج درانی کے اثاثے آمدن سے بہت زیادہ ہیں مگر سندھ ہائیکورٹ نے حقائق کا جائزہ ہی نہیں لیا۔عدالت میں موجود آغا سراج درانی کے وکیل نےعدالت عظمیٰ کو بتایا کہ نیب کےکسی بندے نےجائیدادوں کا جائزہ نہیں لیا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ نے ضمانت کے فیصلے میں وجہ بیان نہیں کی، بغیر وجوہات کے کیسے ضمانت دے دی گئیں؟، کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو ریمانڈ کر دیتے ہیں، نیب مقدمات پر سماعت ہائیکورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل بینچ کرے۔عدالت نے شریک ملزمان کے وکیل کو ہائیکورٹ میں دلائل دینےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔واضح رہے کہ 13 دسمبر 2019 کو سندھ ہائیکورٹ نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سمیت نو ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کی تھی اور عدالت نے ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔نیب کے مطابق آغا سراج درانی و دیگر پر ایک ارب 61 کروڑ کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔