(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے پرائیویٹ لا کالجوں اور وکلا کی جعلی ڈگریوں کے حوالے سے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کو قائد اعظم لاءکالج سمیت دیگر کالجز کی ڈگریوں کے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ریمارکس دئیے ہیںکہ پرائیویٹ لا کالجوں نے تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ،یہ کالج معاشرے کے لیے کالی بھیڑیں ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔ دوران سماعت نومنتخب ممبران پنجاب بار کونسل کی ڈگریوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کر دی گئی، دوران سماعت علی احسن رانا اور عرفان کھچی کی ڈگری کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی ۔
یونیورسٹی کے وکیل نے فاضل عدالت کو بتایا کہ جعلی ڈگری کے ذمہ دار 7 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے ۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ یونیورسٹی میں 5 سالہ ڈگریوں کا آڈٹ کروائیں ۔وکیل یونیورسٹی نے بتایا کہ ہم نے معاملہ ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے تمام لا ءکالجوں کو بند کر دیا جائے جو داخلے نہیں دیتے مگر ڈگریاں بانٹ رہے ہیں ۔پرائیویٹ لاءکالجوں میں طلبہ کا داخلہ نہیں ہوتا ان ڈگریوں کی کیا حیثیت ہے۔یونیورسٹی کے وکیل نے کہا کہ ایسے لا ءکالج طلبہ سے فراڈ کر رہے ہیں ۔
عدالت نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو علم ہوتا ہے کہ کس طالبعلم کا داخلہ ہو سکتا ہے ،یہ لا ءکالج جگا گیری کر رہے ہیں ،ایسے کالجوں کے خلاف دعویٰ دائر ہونا چاہیے ۔پرائیویٹ لا ءکالجوں نے تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ،یہ کالج حرام کی کمائی کھا رہے ہیں ،یہ کالج معاشرے کے لیے کالی بھیڑیں ہیں ،سارہ سال طلبہ کو پڑھایا نہیں جاتا اورداخلے بھیج دئیے جاتے ہیں ،پورے سسٹم کا تماشا بنا دیا گیا ہے ،اگر فراڈ کا کیس ہوا تو عدالت نوٹس لے گی ۔