(24 نیوز)بھارت کی ریاست کرناٹک میں ایک عدالت کی جانب سے سر پر پہننے کے روایتی اسلامی سکارف پر پابندی برقرار رکھنے کے بعد سخت گیر ہندو گروہ نے مزید ریاستوں میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا جنوبی ریاست کی جانب سے فروری میں حجاب پر پابندی کی حمایت کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے اعلیٰ وفاقی وزرا نے بھی خیر مقدم کیا تھا اور کہا تھا کہ طلبہ کو کلاس میں مذہبی لباس پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔بھارت میں یونیفارم کے بارے میں قومی سطح پر کوئی واضح اصول اور ہدایات نہیں ہیں اور ریاستیں اکثر یہ فیصلہ کرنے کا اختیار سکولوں پر چھوڑ دیتی ہیں کہ طلبہ کو کیا پہننا چاہیے۔ہندو فرسٹ گروپ اکھیل بھارت ہندو مہاسبھا کے صدر رشی ترویدی کا کہنا تھا کہ ہم ایک ہندو قوم ہیں اور ہم ملک کے تعلیمی اداروں میں کسی بھی قسم کا مذہبی لباس نہیں دیکھنا چاہتے، ہم عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں ایک ہی اصول پر عمل کیا جائے۔وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی)جو کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)سے منسلک ہے، جو کہ بی جے پی کی بنیادی تنظیم ہے، کے رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ انہوں نے مودی کی آبائی ریاست گجرات میں حجاب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور وہ جلد ہی ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست، اتر پردیش کی حکومت کو بھی اس سلسلے میں خط لکھیں گے، بی جے پی دونوں ریاستوں میں برسراقتدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں ایک اور خواجہ سرا کو قتل کر دیا گیا