عدنان سمیع کو ’ناٹو ناٹو‘ کی آسکرز میں کامیابی پر مبارک باد دینا مہنگا پڑگیا

Mar 17, 2023 | 09:51:AM

(ویب ڈیسک) پاکستانی نژاد بھارتی گلوکار عدنان سمیع کو تیلگو گانے ’ناٹو ناٹو‘ کی آسکرز میں کامیابی کے بعد مبارک باد دینا مہنگا پڑگیا۔  

عدنان سمیع کو تیلگو گانے ’ناٹو ناٹو‘ کی آسکرز میں کامیابی کے بعد فلم کے ہدایت کار، میوزک کمپوزر اور شاعر کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے بھارت کا فخر قرار دینا مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا صارفین نے تنقیدوں کی بوچھاڑ کر دی۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر عدنان سمیع خان نے تیلگو فلم ’آر آر آر‘ کے گانے کو بھارتی کہا تو سوشل میڈیا صارفین نے گلوکار کو یاد دلا دیا کہ یہ گانا بالی ووڈ کا نہیں بلکہ ساؤتھ انڈین سینما کا ہے۔

گلوکار عدنان سمیع نے تیلگو گانے ’ناٹو ناٹو‘ کی آسکرز میں کامیابی کے بعد مبارک باد دیتے ہوئے اسے انڈیا کی جیت کہا اور اسے ناقابل یقین فخر قرار دے دیا۔

عدنان سمیع کی جانب سے کی جانے والی ٹوئٹ نے سوشل میڈیا پر جنگ چھیڑ دی کہ یہ گانا انڈیا کا نہیں بلکہ تیلگو فلم انڈسٹری کا ہے۔

جس کے بعد گلوکار نے ایک ٹوئٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنے پر شرم آنی چاہے، انہوں نے ٹوئٹر صارف کو تالاب کے مینڈک سے تشبی دیتے ہوئے کہا کہ وہ علاقے سے بڑھ کر ملک کے بارے میں نہیں سوچ سکتے۔

ٹوئٹر صارف کو جوابی ٹوئٹ کرنے پر عدنان سمیع کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ گلوکار ہندوستان اور یہاں کی زبانوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور کہا گیا تیلگو کا جھنڈا بھارت کے جھنڈے سے اُونچا ہے۔

ٹوئٹر صارفین کی جانب سے اس قسم کے ٹوئٹس پر گلوکار آگ بگولہ ہوگئے اور کہتے ہیں کہ انہوں نے دنیا بھر میں بھارت کی نمائندگی کی، قانون کی ڈگری حاصل کی اور تقسیم ہند پر تھیسس مکمل کیا لیکن بؤپھر بھی بھارت کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی سوچ رکھنے والوں کی وجہ سے ہی 1947 میں ہندوستان تقسیم ہوا تھا، جس کے تنائج آج تک بھگتنے پڑ رہے ہیں علاقائی فخر قومی فخر سے بڑا نہیں ہوتا یہ رویہ خطرناک ہے۔

ٹوئٹر صارفین کے نہ ختم ہونے والے تنقیدوں کے نشتر کو روکنے کے لئے گلوکار عدنان سمیع کو اپنی بات کی مزید وضاحت دیتے ہوئے ایک اور توئٹ کرنا پڑی، انہوں نے لکھا کہ میرا مسئلہ کبھی زبان کا نہیں رہا، میرا مسئلہ بہت آسان ہے۔ تمام زبانوں کی اہمیت اپنی جگہ ہے، لیکن ان سب سے پہلے ہندوستان ہے باقی سب کی حیثیت ثانوی ہے، بس۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میں تمام علاقائی زبانوں کا احترام کرتا ہوں، اسی لئے میں نے لاتعداد گانے علاقائی زبانوں میں بھی گائے ہیں، سب کا احترام یکساں ہے۔

مزیدخبریں