کیا روزے کی حالت میں تھوک نگلنےسے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) رمضان المبارک کے خوبصورت اور رحمتوں بھرے اس مہینے میں کروڑوں مسلمان روزے رکھ رہے ہیں،روزے رکھنے کا مقصد طویل عبادت اور صبر کے ذریعے مذہبی روحانیت میں اضافہ کرنا ہے۔ رمضان کو لوگ اللہ کی قربت حاصل کرنے کا موقع تصور کرتے ہیں۔
اگرچہ بظاہر یہ ایک سیدھا سادہ عمل ہے مگر روزوں کے حوالے سے متعدد افواہیں اور غیر مصدقہ باتیں گردش کرتی ہیں، جس میں سے ایک ہے روزے کی حالت میں تھوک نگلنا ۔
سوال:
روزے کی حالت میں کیا زیادہ تھوک نگلنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب:
منہ میں پیدا ہونے والے لعاب کو روزہ کی حالت میں نگلنا جائز ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ اس کو منہ میں جمع کرکے نگلنا مکروہ ہے، اس طرح بار بار تھوکنا بھی کراہت سے خالی نہیں لیکن اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔
سوال:
کیا رمضان میں تھوک نگلنا روزہ توڑ دیتا ہے کہ نہيں ؟ کیونکہ مجھے بہت زيادہ تھوک آتی ہے اورخاص کر قرآن کی تلاوت کرتے وقت اورمسجد میں ؟
جواب:
روزے دارکا اپنی تھوک نگلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا چاہے وہ زیادہ اورمسلسل ہی ہو مسجدمیں یا مسجدکے علاوہ کسی بھی جگہ پر ، لیکن جب غلیظ قسم کی بغلم ہو مثلا کھنگھار تواسے نہيں نگلنا چاہیے ، بلکہ اگر مسجد میں ہوں توٹشوپیپر میں تھوکنا چاہیے ۔
اگریہ کہا جائے کہ :
کیا جان بوجھ کربلغم اورکھنگھار نگلنا جائز ہے ؟
تواس کا جواب ہے کہ :
روزے داراورعام شخص کے لیے بھی کھنگھار اورغلیظ قسم کی بلغم نگلنا صحیح نہیں کیونکہ یہ گندگی ہے اوراس میں کئي قسم کے امراض پائے جاتےہیں جوکہ بدن سے نکلی ہے ۔
لیکن اگر روزے دار نے اسے نگل لیا تواس کاروزہ نہيں ٹوٹے گا کیونکہ یہ منہ سے باہر نہيں نکلی ، اورپھر اس کا نگلنا کھانا پینا شمار نہيں ہوتا ، اس لیے اگر منہ میں آجانے کےبعد بھی اسے وہ نگل لے توروزہ نہیں ٹوٹے گا ۔