(24 نیوز)افواہوں ، سرگوشیوں ، چہ مہ گوئیوں اور غیر یقینیت کی فضا میں بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتاری کے نو ماہ بعد آج بزریعہ وڈیو لنک سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کردیا گیا۔ یہ لمحہ کئی اعتبار سے انتہائی اہم تھا گرفتاری کے بعد پہلا موقع تھا کہ جب بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے باہر عدالت عظٰمی میں پیش ہونے کا موقع فراہم کیا گیا عمران خان کی وزارت عظٰمی میں جسٹس قاضی فائز عیسی پر ریفرنس بنانے اور بعد میں اسے اپنی غلطی ماننے کے بعد یہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور بانی پی ٹی آئی کے مابین پہلا باضابطہ آمنا سامناتھا۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ کورٹ روم نمبر ایک میں جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ سماعت کے لئے تیار تھا تو دوسری جانب سپرٹنڈنٹ اڈیا لہ جیل اور انکی انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کو وڈیو لنک پر پیش کرنے کے لئے انتظامات بھی مکمل تھے عمران خان کو بزریعہ وڈیو لنک پیش بھی کیا گیا مگر فرق صرف اتنا تھا کہ گزشتہ سماعت تک براہ راست نشر ہونے والی عدالتی کاروائی کو عمران خان کے پیش ہونے کے بعد براہ راست نشر ہونے سے روک دیا گیا اور اس کی وجوہات بھی نہ بتائی گئیں تاہم جب عدالتی کاروائی کا آغاز ہوا تو کورٹ رپورٹرز اور وکلا کے لیے لگائی گئی سکرین پر عمران خان کی اڈیالہ جیل سے براہ راست آنے والی فیڈ موجود تھی اور ممکنہ طور پر وہیں سے لی گئی ایک تصویر جس میں عمران خان کو نیلے رنگ کی ٹی شرٹ پہنے دیکھا جاسکتا ہے دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی جس کے بعد سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کوششوں کا آغاز کیا گیا۔
تحریک انصاف کے وہ رہنما جو کل تک ان تحفظات کا اظہار کررہے تھے کہ وفاقی حکومت بانی پی ٹی آئی کو بزریعہ وڈیو لنک پیش نہیں کریگی آج عمران خان کے بزریعہ وڈیو لنک پیش ہونے کے بعد اس بات پہ گلہ کرتے دکھائی دیئے کہ عدالتی کاروائی براہ راست کیوں نشر نہیں کی جارہی ۔مزید تفصیلات دیکھئے اس ویڈیو میں