دبئی پراپرٹی لیکس پاکستان کو بدنام کرنے  کی گھناؤنی سازش ہے،ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات

May 17, 2024 | 10:04:AM
دبئی پراپرٹی لیکس پاکستان کو بدنام کرنے  کی گھناؤنی سازش ہے،ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اسد علی ملک )دبئی پراپرٹی لیکس پاکستان کو بدنام کرنے اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی گھناؤنی سازش ہے، کوئی بھی پاکستانی جس کی دبئی میں جائیداد ہے وہ دہشت گردوں کی معاونت ، منی لانڈرنگ اور کرپشن جیسے سنگین الزامات کا سامنا نہیں کر رہا ،ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق سنٹر فار ایڈوانس ڈیفنس اسٹڈیز اور ارگنائزڈ کرائم ،کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ کے اشتراک سے دبئی ان لاکڈ کے نام سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا جس میں دہشت گردوں کی معاونت، منی لانڈرنگ اور کرپشن میں ملوث سیاستدانوں کیخلاف تحقیقات کرنا تھی ، اس سلسلے میں ستر ممالک سے چھہتر صحافیوں کا انتخاب کیا گیا ، منتخب کئے گئے صحافیوں سے ان کے ممالک کے شہریوں کی فہرست کا تبادلہ کیا گیا جو دبئی میں جائیدادوں کے مالک تھے ،ان صحافیوں کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو افراد دبئی میں جائیدادوں کے مالک ہیں ان کیخلاف ان ممالک میں منشیات کی اسمگلنگ ، دہشت گردوں کی معاونت کرنے، کرپشن کرنے یا منی لانڈرنگ کے الزامات تو نہیں ، یا ان الزامات میں کسی کو سزا تو نہیں ہوئی، پاکستان سے منتخب صحافیوں کو بھی انہی گائیڈ لائنز کے مطابق ہدایات دی گئیں ، لیکن پاکستان میں اس پراجیکٹ پر کام کرنیوالے صحافیوں نے پاک فوج کے ریٹائرڈ آفیسرز ، تحریک انصاف کے مخالف سمجھے جانیوالے سیاستدانوں اور پاکستان میں موجودہ حکومت پر فائز اہ شخصیات کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

عمران خان پر تنقید کرنیوالے اور تحریک انصاف چھوڑ کر آزاد منتخب ممبر سینیٹ فیصل واوڈا جو کہ اپنی جائیداد اپنے گوشواروان میں ظاہر کر چکے ہیں ان کا نام بھی دبئی پراپرٹی لیکس میں شامل کر دیا گیا ، سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بچوں کے نام بھی دبئی پراپرٹی لیکس میں شامل کر دئے گئے جبکہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کے بچوں اور وزیراعظم شہبازشریف کے بھتیجے حسین نواز کا نام بھی دبئی لیکس میں شامل کر کہ میڈیا میں خوب اچھالا گیا، ایک ریٹائرڈ آرمی آفیسر نے رازداری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پراجیکٹ پر کام کرنیوالے پاکستانی صحافیوں نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے پہلے سے ڈکلیئرڈ گوشواروں کو نامناسب انداز سے تشہیر کی جس کا مقصد اداروں کے خلاف عوامی جذبات بھڑکانا ہے، ایک کاروباری شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس پراجیکٹ میں تحریک انصاف نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ۔

 انہوں نے کہا کہ صرف ان سیاستدانوں کے نام دبئی لیکس میں تشہیر کئے گئے جو تحریک انصاف اور عمران خان کے مخالف سمجھے جاتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ناقابل یقین ہے کہ دبئی لیکس کی تشہیر سے چند گھنٹے قبل تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی افضل شیر مروت کو عمران خان ملنے سے انکار کر دیتے ہیں اور پھر چند گھنٹوں میں ان کی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر رکنیت معطل کی جاتی ہے اور پھر انکا نام دبئی لیکس میں پہلے سے ڈکلیئرڈ گوشواروں کے باوجود دبئی لیکس میں تشہیر کر دیا جاتا ہے،انہوں نے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو دبئی لیکس کے بارے میں پہلے سے بتادیا گیا تھا.

یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ بھارت کے ہزارواں شہری دبئی لیکس میں دبئی میں جائیدادوں کے مالک ظاہر ہوئے ، لیکن بھارتی میڈیا میں کسی بھی بھارتی شہری پر الزام تراشی نہیں کی گئی، بلکہ بھارتی میڈیا بھی دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تشہیر میں مصروف نظر آیا ، ایک اور سابق فوجی آفیسر نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  دبئی پراپرٹی لیکس پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش ہے، تحریک انصاف اور بانی تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والے بیرون ملک مقیم کچھ انفرادی شخصیات دبئی لیکس میں پس پردہ محرکات میں اہم کردار ہو سکتے ہیں جس کی تحقیقات ہونا لازم ہے