دو برطانوی ایم پیز دفاتر کوغیرپارلیمانی کاموں کے لئے استعمال کرنےمیں ملوث نکلے

Nov 17, 2021 | 18:05:PM

(ویب ڈیسک)برطانوی پارلمینٹ کے دو  ارکان کی جانب سے پارلیمانی سہولتوں کوغیرپارلیمانی کاموں کے لئے استعمال کرنےمیں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، دونوں ارکان نے اپنے پارلیمانی دفاتر کو سعودی قیدیوں سے متعلق آن لائن پینل میں شرکت کی غرض سے میزبانوں سے رقم بٹورنے کے عمل میں استعمال کیا ہے۔

سعودی ٹی وی چینل کی ویب رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمان کے  ارکان لیلیٰ مورن اور  کرسپن بلنٹ نے خود اس کا اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کے بارے میں ایک آن لائن پینل مباحثے میں پیش ہونے کے لیے معاوضہ وصول کیا تھا۔یہ واقعہ گذشتہ سال نومبر میں پیش آیا تھا۔تب لبرل ڈیموکریٹ لیلیٰ مورن اور قدامت پسند جماعت کے رکن کرسپن بلنٹ کو قانونی فرم بائنڈمینز ایل ایل پی نے بالترتیب 3 ہزار اور 6 ہزار برطانوی پاؤنڈ ادا کئے تھے تاکہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سعودی عرب میں زیرحراست سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کی گفتگو سننے کے لئے ایک ’’مشاہداتی سیشن‘‘میں شرکت کریں۔لیلیٰ مورن نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا ہے کہ دیگرجماعتوں سے تعلق رکھنے والے پارلیمان کے ارکان کے ساتھ میں نے سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کوحراست میں لینے کے معاملے پربائنڈ مینز کے ساتھ مل کرکام کیا ہے۔ مجھے اس بات پرشدید افسوس ہے کہ جب کورونا کی پابندیاں عائدتھیں تو  میں نے پارلیمنٹ میں اپنے دفتر سے زوم کے ذریعے ایک میٹنگ میں شرکت کی تھی۔مورن نے بی بی سی کی جانب سے جاری کردہ اپنےبیان میں مزید کہا کہ ’’میں اس فعل کی پوری ذمہ داری قبول کرتی ہوں اور ایسا دوبارہ نہیں ہوگا‘‘۔کرسپن بلنٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’مجھے یقین نہیں آرہا کہ ٹیکس دہندگان کو بغیرکسی قیمت کے اجلاس کے لئے پارلیمانی دفترکو استعمال کرنے پرکوئی مسئلہ ہوگا لیکن اگر میرے خلاف شکایت درج کی گئی ہے تو میں پارلیمانی معیار کے کمشنر کی جانب سے کسی بھی تحقیقات کے نتائج کو قبول کروں گا‘‘۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ  برطانوی پارلیمان کے قواعدوضوابط کے تحت اراکین کواپنی پارلیمانی سہولتوں کوغیرپارلیمانی کاموں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس۔۔ ترمیمی بل منظور۔۔ اپوزیشن کا واک آئوٹ

مزیدخبریں