(24 نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن ضمیر کا سودا نہ کرے ، بل کے حق میں ووٹ دے، ہم کالا قانون مسلط نہیں کر نا ، ماضی کی کالک دھونا چاہتے ہیں ،ہم نے اپوزیشن سے رجوع کر کے ای وی ایم پیش کرنے کا موقع فراہم کیا ،اس وقت آپ نے توجہ نہ دی،اگر عددی اکثریت نہ ہوتی تو ہم بل کیوں پیش کرتے؟،قانون سازی کا ایک طریقہ کار ہے، ہم نے ہر طریقے پر عمل کیا ہے، اراکین کے سوالات تھے، ہم نے انہیں دلائل دے کر قائل کیا اور اس ہی وجہ سے اراکین حکومت کی صفوں میں بیٹھے ہیں،ای وی ایم مشین شیطانی نہیں، ماضی کے شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے،ایوان بل کو منظور کرتا ہے تو اوور سیز پاکستانیوں کو ان کا حق مل کر رہے گا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی اراکین نے قائد حزب اختلاف کی گفتگو کو سنجیدگی سے سنا، کہا گیا کہ آج تاریخی دن ہے، میں اتفاق کرتا ہوں کہ واقعی تاریخی دن ہے، یہ ایوان ایک ایسی قانون سازی کرنے چلی ہے جس سے ماضی کی خرابیاں تبدیل ہوکر ایک شفاف الیکٹورل نظام متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم کالا قانون مسلط کرنا نہیں بلکہ ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں، آج تاریخی دن اس لیے بھی ہے کیونکہ 1970 کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے سب پر سوالیہ نشان اٹھایا گیا، کبھی پیپلز پارٹی نے کہا دھاندلی ہوئی، کبھی مسلم لیگ (ن) نے کہا، تحریک انصاف نے بھی 2013 میں کہا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ ہم قانون سازی کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں، ہم ایسا نہیں کر رہے، یہ کوئی راز نہیں، ہم نے آپ سے رجوع کیا آپ کو ای وی ایم مشین پیش کرنے کا موقع فراہم کیا تاہم اس وقت آپ نے اس پر توجہ نہ دی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے مشترکہ اجلاس مسلط نہیں کیا، 11 نومبر کو ہی ہم نے تاریخ دے دی تھی، اسے موخر کیا گیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس عددی اکثریت نہیں تھی اس لیے موخر کیا گیا، اگر عددی اکثریت نہ ہوتی تو ہم ایہ بل کیوں پیش کرتے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی کا ایک طریقہ کار ہے، ہم نے ہر طریقے پر عمل کیا ہے، اراکین کے سوالات تھے، ہم نے انہیں دلائل دے کر قائل کیا اور اس ہی وجہ سے اراکین حکومت کی صفوں میں بیٹھے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ای وی ایم مشین کو ایول ویشس مشین قرار دیا گیا، یہ ایول ویشس سوچ کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ ہم تاریخی غلطی کرنے جارہے ہیں، میں کہوں گا کہ اپوزیشن تاریخی قانون سازی کے خلاف کھڑے ہوکر تاریخی غلطی کرنے جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کہتی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں مگر اس کی مخالفت بھی کرتے ہیں، یہ کیسا دوہرا معیار ہے کہ ان کے ڈالر قبول ہے مگر ووٹ نہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر آج ایوان اس بل کو منظور کرتا ہے تو اوور سیز پاکستانیوں کو ان کا حق مل کر رہے گا۔انہوں نے کہاکہ میں اپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اپنے ضمیر کا سودا نہ کیجئے اور اس بل کے حق میں ووٹ دیجئے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ شہباز شریف نے اسد قیصر نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا،کیا شہباز شریف نے ایاز صادق سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا؟۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے گزشتہ حکومت میں سپیکر ایاز صادق کی بطور سپیکر تکریم کی،2013 الیکشن میں شکایات پر ہم نے قانونی راستوں کو اپنایا،ہم نے احتجاج کے باوجود پارلیمنٹ کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ کا تصور اور خواب ہر پاکستانی بچے کے دل میں بستہ ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سال 2013کے الیکشن کے بعد ہم نے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا،ہم نے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کیا ،پھر اصلاحات ہوئیں تحریک انصاف نے بنیادی حصہ ڈالا ،نتخابات کو چوری سے بچانا ہے تو انتخابی اصلاحات بلوں پر ووٹ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے بعد سونے کی قیمت میں بھی بڑی کمی، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟؟؟جانیے